نئے مالی سال کیلئے شرح نمو 3.5 فیصد مقرر، عالمی بینک نے 2 فیصد رہنے کی پیشگوئی کر دی

227

لاہور: عالمی بینک نے پاکستان کی قومی اقتصادی کونسل کی جانب سے مقرر کردہ 3.5 فیصد شرح نمو کے مقابلے میں آئندہ مالی سال 2023-24ء میں شرح نمو 2 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) نے مالی سال 2023،24 کے بجٹ کے لیے مجوعمی قومی پیداوار کی شرح نمو کیلئے 3.5 فیصد کا ہدف مقرر کیا تھا۔

ترقی کا یہ ہدف 2022،23 کے ختم ہونے والے مالی سال میں ریکارڈ کی گئی 0.3 فیصد شرح نمو کے مقابلے میں 1066.67 فیصد زیادہ ہے۔ تکلیف دہ مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کو نافذ کرنے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے طے کردہ اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل کرنے کے باوجود حکومت اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے پر امید ہے۔

باوجود اس بات کے کہ گزشتہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 0.3 فیصد کی کم ترین سطح پر رہی۔ تاہم وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے آئندہ مالی سال کے ساڑھے 3 فیصد ہدف کو حقیقت پسندانہ قرار دیا۔ احسن اقبال نے دعویٰ کیا کہ ترقی کا ہدف حقیقت پسندانہ تھا۔ ہم وہ انتخاب کر رہے ہیں جو ملک کو استحکام کی طرف لے جائے۔ تاہم وزیر نے جی ڈی پی اور ترقیاتی اخراجات کے علاوہ بجٹ کے دیگر اہداف ظاہر نہیں کیے جو ان کے بقول 11.5کھرب روپے تک ہوں گے۔ ان کے مطابق حکومت نے مالی سال 2023،24 کے لیے 21 فیصد افراط زر کا تخمینہ لگایا ہے۔

احسن اقبال نے معیشت کی ناگفتہ بہ حالت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اگلے سال وفاقی محصولات کے ذریعے قرض کی مکمل ادائیگی نہیں کر سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک فیصلہ کن لمحہ ہے کہ ہم کہاں پہنچ چکے ہیں۔ بجٹ کے لیے حکومت کو قرض لینے کی ضرورت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ تجاویز میں مالیاتی خسارے کا ہدف جی ڈی پی کا 7.7 فیصد اور محصولات کی وصولی کا ہدف 92 کھرب روپے بھی شامل ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ این ای سی کو 2035 کے ترقیاتی آؤٹ لک کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا جس کے تحت پاکستان کی معیشت کم از کم 570 ارب ڈالر ہو گی جبکہ ان کا خیال ہے کہ اگر ترقیاتی منصوبے پر عمل ہوتا ہے تو ملک 2035 تک ایک کھرب ڈالر کی معیشت کا حامل ہو سکتا ہے۔

منگل کو این ای سی اجلاس کے دوران فورم نے آئندہ مالی سال (2023،24) کے لیے سالانہ ترقیاتی منصوبہ (اے ڈی پی) کی تجویز بھی پیش کی جس کی مجموعی لاگت 27.09 کھرب روپے تھی۔

صوبوں میں نگراں سیٹ اپ کی وجہ سے کل قومی اخراجات میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کا ترقیاتی بجٹ صرف چار ماہ کا ہے لیکن اگر ان کا پورا بجٹ اے ڈی پی میں شامل کیا جائے تو یہ 3 کھرب روپے سے تجاوز کر جائے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here