لاہور: سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مرکزی حکومت کا مجموعی قرضہ اپریل 2023ء میں 34.1 فیصد سالانہ اضافے سے 58.59 ٹریلین ہو گیا، جو اپریل 2022ء میں 43.7 ٹریلین روپے تھا۔
وفاقی حکومت کے قرض میں مارچ 2023ء کے 57.12 ٹریلین کے مقابلے میں 2.58 فیصد ماہانہ اضافہ دیکھا گیا۔ قرضوں کے بوجھ میں اضافے کی بنیادی وجہ مالیاتی خسارہ پورا کرنے کے لیے ملکی اور غیر ملکی ذرائع سے قرض لینا ہے۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق قرض کا بڑا حصہ مقامی طور پر 36.54 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا جو سالانہ 26.4 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتا ہے جس میں 29.19 ٹریلین روپے طویل مدتی قرض اور 7.21 ٹریلین قلیل مدتی قرض شامل ہیں جبکہ بقیہ بیرونی قرضہ تھا۔
اسی طرح اپریل 2023ء کے آخر تک حکومت کا طویل المدتی قرضہ 25.3 فیصد سالانہ بڑھ کر 29.19 ٹریلین روپے ہو گیا جو ایک سال پہلے کی اسی مدت میں 23.3 ٹریلین ریکارڈ کیا گیا تھا۔ یوں مختصر مدت میں اپریل 2022ء میں 5.57 ٹریلین کے مقابلے میں 29.4 فیصد سالانہ اضافہ ہوا۔
طویل المدتی مقامی قرضوں کے اندر پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (PIBs) کا حساب 22.1 ٹریلین ہے، جس میں سالانہ 29.7 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح قلیل المدتی مقامی قرضوں میں مارکیٹ ٹریژری بلز (MTBs) کی رقم 7.15 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی، جو کہ سالانہ 29.4 فیصد زیادہ ہے۔
نیا پاکستان سرٹیفکیٹس کے ذریعے قرض لینے میں تقریباََ 4 گنا سالانہ اضافہ ہوا جو اپریل 2023ء میں 138.3 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ مرکزی حکومت کے بیرونی قرضوں کے حجم سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 22 ٹریلین روپے طویل المدتی قرضوں سے آئے جبکہ 79.9 بلین روپے مختصر مدت کے قرضوں سے آئے۔