لاہور: کوئلہ کا پاکستان میں سیمنٹ مینوفیکچررز کی پیداواری لاگت میں تقریباً 60 فیصد حصہ ہے، اس لیے اس کی قیمتوں میں زبردست کمی سے سیمنٹ مینوفیکچررز کو بڑے پیمانے پر منافع حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔
اس وقت کوئلے کی قیمتیں 2022ء کی بلند ترین قیمتوں سے تقریباً 76 فیصد نیچے آ چکی ہیں، آر بی وِن (RB1) کی فریٹ آن بورڈ (fob) قیمت مارچ 2022 میں 460 ڈالر فی ٹن سے کم ہو کر اَب 112 ڈالر فی ٹن ہو گئی ہے۔ رچرڈز بے سے کراچی تک فریٹ چارجز بھی ایک سال پہلے 30.4 ڈالر فی ٹن سے کم ہو کر 16.3 ڈالر فی ٹن پر آ گئے ہیں۔
کوئلے کی قیمتوں اور فریٹ چارجز میں کمی کی وجہ سے پاکستان کے جنوبی علاقے کے سیمنٹ مینوفیکچررز کی برآمدی مسابقت میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔
الفلاح سکیورٹیز کی رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ ذخائر کی کمی سے پیدا ہونے والی ایل سیز کی پابندیوں نے سیمنٹ فیکٹریوں کو افغان اور مقامی کوئلے پر انحصار کرنے پر مجبور کیا ہے۔ شمالی پنجاب میں افغان کوئلے کی قیمت اس وقت 52 ہزار روپے فی ٹن کے لگ بھگ ہے جو ایک سال پہلے 69 ہزار روپے فی ٹن تھی۔
یہ بھی پڑھیے:
معاشی بدحالی اور مہنگائی کی وجہ سے سیمنٹ کی فروخت میں 16 فیصد کمی
ماحولیاتی تحفظ کیلئے کوششوں پر لکی سیمنٹ کیلئے انوائرنمنٹ ایکسیلنس ایوارڈ
دریں اثنا، شمالی خطے میں آر بی وَن کی قیمتیں 99 ہزار روپے فی ٹن کی بلند ترین قیمتوں سے کم ہو کر اَب 51 ہزار روپے فی ٹن تک گر جانی چاہئیں تھیں۔ تاہم بیرونی محاذ پر مسائل کی وجہ سے افغان کوئلے کی قیمتوں میں مزید گراوٹ کم سے کم ہو گی۔
یہ اندازہ اس وجہ سے لگایا گیا ہے کہ کوئلے کے تاجروں کا فی الحال قیمتوں پر بہت کم اثر ہے کیونکہ قیمت کا ایک بڑا حصہ رائلٹی اور ایکسپورٹ ٹیکس کی صورت میں افغان حکومت کو جاتا ہے۔
اس پس منظر میں اگر کمپنیوں کو ان کی برآمدی آمدنی کے تناسب سے درآمد کرنے کی اجازت دی جاتی ہے تو ایسی پالیسی سیمنٹ کمپنیوں خاص طور پر جنوبی خطے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔
ایسے حالات میں شمالی مینوفیکچررز کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ افغان کوئلہ شمالی علاقے میں توانائی کے مساوی بنیادوں پر آر بی وَن کے قریب تجارت کر رہا ہے۔ تاہم جنوبی مارکیٹ میں افغان کوئلہ کی بہت زیادہ قیمت پر تجارت ہورہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شمالی مینوفیکچررز پر کم سے کم اثر پڑے گا کیونکہ شمال میں آر بی وَن کی توانائی کے مساوی درآمدی قیمت افغان کوئلے کی طرح ہے۔