اسلام آباد: ملک میں جاری معاشی بدحالی اور مہنگائی کی وجہ سے سیمنٹ کی صنعت کو اپریل 2023ء میں فروخت/ترسیل میں واضح کمی کے ساتھ مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے تعمیراتی صنعت بھی مشکلات کا شکار ہے۔
آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (اے پی سی ایم اے) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال ماہِ اپریل کے مقابلے میں سال رواں کے اپریل میں سیمنٹ کی فروخت میں 16.55 فیصد کمی واقع ہوئی۔
اپریل 2023ء کے دوران پاکستان میں مقامی سیمنٹ کی ترسیل 2.531 ملین ٹن تھی جو اپریل 2022ء کے 3.380 ملین ٹن کے مقابلے میں 25.13 فیصد کم ہے۔ تاہم اس کی برآمدات میں 168.61 فیصد اضافہ ہوا۔ یعنی اپریل 2022ء میں 156٫613 ٹن جبکہ اپریل 2023ء میں 420٫677 ٹن سیمنٹ برآمد کیا گیا۔
شمالی خطے میں قائم سیمنٹ فیکٹریوں سے اپریل 2023ء میں 2.193 ملین ٹن سیمنٹ اٹھایا گیا جو اپریل 2022ء میں اٹھائے گئے 2.868 ملین ٹن کے مقابلے میں 23.54 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ جنوبی علاقوں میں قائم فیکٹریوں نے اپریل 2023ء کے دوران 0.758 ملین ٹن سیمنٹ روانہ کیا جو اپریل 2022ء میں 0.669 ملین ٹن کی ترسیل کے مقابلے میں 13.44 فیصد زیادہ تھا۔
رواں مالی سال کے پہلے دس مہینوں کے دوران سیمنٹ کی کل ترسیل (ملکی اور برآمدات) 36.55 ملین ٹن رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران بھیجے گئے 44.306 ملین ٹن سے 17.50 فیصد کم ہے۔ اس مدت کے دوران مقامی ترسیل 33.095 ملین ٹن تھی جو گزشتہ سال اسی مدت کے دوران 39.506 ملین ٹن تھی، جو 16.23 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ برآمدات بھی 27.99 فیصد کم رہیں کیونکہ رواں مالی سال کے پہلے دس مہینوں کے دوران حجم کم ہو کر 3.456 ملین ٹن رہ گیا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 4.800 ملین ٹن برآمدات کی گئی تھیں۔
اے پی سی ایم اے کے ترجمان نے کہا ہے کہ موجودہ معاشی صورت حال نے ملک میں سیمنٹ کی کھپت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ سیمنٹ کی ترسیل میں کمی پاکستان میں وسیع تر معاشی بدحالی کی عکاسی کرتی ہے۔ جاری غیر یقینی صورتحال اور معاشی عدم استحکام کے ساتھ یہ دیکھنا باقی ہے کہ آنے والے مہینوں میں پاکستان میں سیمنٹ کی صنعت کیا رخ اختیار کرتی ہے۔