71 کروڑ ڈالر کی عدم ادائیگیوں پر آئی پی پیز کی ممکنہ بندش، بجلی کے بحران کا خدشہ

391

اسلام آباد: پاکستان کے پاور سیکٹر کو زرمبادلہ کی کمی کی وجہ سے ممکنہ بحران کا سامنا ہے، انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) نے تقریباً 71 کروڑ ڈالر کی عدم ادائیگی کی وجہ سے مستقبل قریب میں پاور پلانٹس کی ممکنہ بندش کا انتباہ جاری کر دیا۔

پاور سیکٹر کے ذرائع کے مطابق آئی پی پیز نے وفاقی حکومت کو خطوط ارسال کیے ہیں جن میں بقایاجات کے بارے میں تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر ان مسائل پر توجہ نہ دی گئی تو کمپنیوں کو شدید مالی نقصان کا خدشہ ہے۔

آئی پی پیز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بجلی گھروں کے پاور انجنوں کو مرمت کی ضرورت ہے۔ بقایا جات کی عدم ادائیگیوں کی وجہ سے سپیئر پارٹس کی فراہمی ممکن نہیں جس کے نتیجے میں بجلی کی پیداوار رک گئی ہے جس سے کمپنیوں کو کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ آئی پی پیز نے خبردار کیا ہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے ادائیگی نہ کرنا معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور اگر صورتحال میں بہتری نہ ہوئی تو وہ سخت کارروائی کریں گے۔

آئی پی پیز نے وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ غیر ملکی شیئر ہولڈرز کو ڈیویڈنڈ کی ترسیلات میں تاخیر، ایل سیز کے خلاف بینکوں کی جانب سے غیر ملکی سپلائرز کو ادائیگی نہ کرنے اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے زرمبادلہ کی دستیابی کے حوالے سے ان کے مسائل کو حل کرے۔

اٹک جنرل لمیٹڈ، اٹلس پاور لمیٹڈ اور اورینٹ پاور کمپنی نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ رقم  کی عدم ادائیگی کا فوری نوٹس لے، آئی پی پیز گزشتہ دس ماہ سے شیئر ہولڈرز کو ڈیویڈنڈ بھی ادا نہیں کر سکے

ذرائع کے مطابق اٹلس پاور کے سی ای او رضی الرحمان نے پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) کے سربراہ کو خط لکھ کر فوری مداخلت کرنے کا کہا ہے جبکہ اٹک جنرل لمیٹڈ کے سی ایف او عادل فاروق قریشی نے بذریعہ سٹیٹ بینک زرمبادلہ کی دستیابی کی حکومتی ذمہ داری پر روشنی ڈالی ہے۔

اورینٹ پاور کمپنی کے سی ای او کاشف بشیر رانا نے درخواست کی ہے کہ زیر التواء ڈیویڈنڈ کی ادائیگیوں کو تیز کرنے، غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے اور ملک میں انتہائی ضروری غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے یہ معاملہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ اٹھایا جائے۔

پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) کے ساتھ آئی پی پیز کی دستیاب خط  و کتابت نے انکشاف کیا کہ ملک کے پاور سیکٹر کو مستقبل قریب میں زرمبادلہ کی کمی کی وجہ سے بدترین بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ آئی پی پیز کے پاور پلانٹس بجلی کی پیداوار بند کرنے والے ہیں کیونکہ اس سلسلے میں مقررہ تاریخ کو کئی دن گزرنے کے باوجود ان کے پاور انجنوں کی اوور ہالنگ نہیں کی گئی۔ اور اس سلسلے میں اٹک جنرل لمیٹڈ، اٹلس پاور لمیٹڈ، اور اورینٹ پاور کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے نام سے آئی پی پیز نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ 71 کروڑ ڈالر کی عدم ادائیگی کا فوری نوٹس لے کیونکہ صورتحال بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے اور آئی پی پیز گزشتہ دس ماہ سے بیرون ملک اپنا منافع اپنے شیئر ہولڈرز کو بھجوانے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں جس کی وجہ سے آئی پی پیز کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے۔

آئی پی پیز نے وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ غیر ملکی شیئر ہولڈرز کو ڈیویڈنڈ کی ترسیل میں تاخیر، بینکوں کی جانب سے ایل سیز کے خلاف غیر ملکی سپلائرز کو ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے ان کے مسئلے کو حل کرے جبکہ سپیئر پارٹس نہ آنے کی وجہ سے بجلی کی پیداوار کا عمل متاثر ہوا ہے اور کمپنیوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ آئی پی پیز نے یہ بھی قرار دیا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے رقوم کی ترسیل نہ کرنا معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو آئی پی پیز معاہدے کے مطابق سخت ایکشن لینے پر مجبور ہوں گے۔

کاشف بشیر رانا، سی ای او، اورینٹ پاور کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے مطابق 20 مارچ 2023 کو ایم ڈی پی پی آئی بی کو لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ ہم درخواست کرتے ہیں کہ اس معاملے کو ترجیحی بنیاد پر سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ اٹھایا جائے تاکہ اس کے فوری حل اور زیر التواء ڈیویڈنڈ کی ادائیگی کی جا سکے۔ یہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے بہت اہم ہے جس کی آج ملک میں اشد ضرورت ہے۔

اسی طرح ایم ڈی پی پی آئی بی نے 10 اپریل 2023 کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ایکسچینج پالیسی ڈپارٹمنٹ، سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو ایک خط میں درخواست کی ہے کہ وہ آئی پی پیز کو ان کی غیرملکی ادائیگیوں کے لیے سہولت فراہم کریں تاکہ وہ اپنی معاہدے کی ذمہ داریوں کو پورا کریں اور سنگین مالیاتی اور سنگین خطرات سے بھی بچ سکیں۔

ایم ڈی پی پی آئی بی نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، فنانشل مارکیٹ اینڈ ریزرو مینجمنٹ، سٹیٹ بینک آف پاکستان کو ایک اور خط میں درخواست کی ہے کہ اٹلس پاور لمیٹڈ کی جانب سے غیر ملکی کرنسی کی ادائیگیوں کے لیے جمع کرائی گئی مطلوبہ ادائیگیوں کی درخواستوں پر بینکوں کے ذریعے جلد از جلد کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ سنگین مضمرات اور غیر ضروری قانونی چارہ جوئی سے بچا جا سکے۔

آئی پی پیز کے تحفظات کو دور کرنے اور پاور پلانٹس کی آسانی سے کام کرنے کی غرض سے زرمبادلہ کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کے پاور سیکٹر کو ایک بڑے بحران سے مشکل ہی سے بچایا جا سکے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here