لاہور: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے درآمدی گاڑیوں پر عائد اضافی کسٹمز ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی کی مدت میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ ایس آر او نمبر 204(I)/2023) اور ایس آر او نمبر 206(I)/2023) کو 31 مارچ کے بعد نافذ العمل نہیں رہے۔ یوں اُس ٹیرف کو ختم کر دیا گیا ہے جو 22 اگست 2022ء کو ان ایس آر اوز کے ذریعے درآمدی گاڑیوں پر عائد کیا گیا تھا۔
پاکستان کار ڈیلرز اینڈ امپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین میاں شعیب احمد نے اس فیصلے کو سب کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’بالآخر ایک ایسا قدم اٹھایا گیا ہے جس کا کافی عرصے سے انتظار تھا۔ ریگولیٹری ڈیوٹی اور اضافی کسٹمز ڈیوٹی برقرار رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ بلکہ اس کے صارفین اور کاروبار دونوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ اس اقدام سے مقامی اسمبلرز پر قیمتوں میں اضافہ روکنے کیلئے دباؤ پڑے گا کیونکہ اُن کا کاروبار بھی متاثر ہو رہا تھا۔ حکومت کو مزید آمدن ہو گی جس سے وہ بیگج سکیموں کے ذریعے ادائیگیوں کے قابل ہو گی۔ ایف بی آر کی کسٹمز ڈیوٹیز میں بھی اضافہ ہو گا۔‘
یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ زیر بحث یا متعلقہ ایس آر اوز دو قسم کے ہیں:
1: ایس آر او1571 (I)/2022) اور
2: ایس آر او 1572 (I)/2022)
پہلے نے ایس آر او کی بنا پر بعض درآمدی گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا، جبکہ مؤخر الذکر کے ذریعے بعض درآمدی گاڑیوں پر اضافی کسٹمز ڈیوٹی لاگو کی گئی۔ یہ ایس آر اوز اصل میں 21 فروری کو ختم ہونے والے تھے تاہم SROs 204(I)/2023 اور 206(I)/2023 ) کے ذریعے بالترتیب ان میں 31 مارچ تک توسیع کی گئی تھی۔
ایس آر او1571(I)/2022) نے 100 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی لگا کر درآمد شدہ گاڑیوں کی ایک رینج میں ریگولیٹری ڈیوٹی کو ہم آہنگ کیا۔ نتیجتاً اسے ختم ہونے دینا گاڑیوں کی کیٹیگریز کو ان مختلف ریگولیٹری ڈیوٹیز کے تحت کر دیتا ہے جو اُن پر عائد کیے گئے تھے۔ ایس آر او 1572(I)/2022) نے صرف اضافی کسٹمز ڈیوٹی کو 7 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کر دیا جو مختلف درآمدی گاڑیوں پر عائد کیا گیا تھا۔ نتیجتاً اسے ختم ہونے دینا متاثرہ امپورٹڈ گاڑیوں کو 7 فیصد پر واپس کر دیتا ہے جس سے وہ پہلے مشروط تھیں۔