بینک آف پنجاب بھی اسلامی بینک بننے جا رہا ہے، مگر کیوں؟

1942

کراچی: بینک آف پنجاب نے روایتی بینکاری سے مکمل اسلامی بینک میں تبدیل ہونے پر غور شروع کر دیا۔

گزشتہ سال وفاقی حکومت کی جانب سے رِبا (Riba) پر مبنی بینکاری اور مالیاتی نظام کو اگلے پانچ سالوں میں ختم کرنے کی ہدایات کے بعد بینکنگ سیکٹر میں یہ موضوع زیرِ بحث ہے جبکہ فیصل بینک نے اسلامی بینک بننے کا عمل کامیابی کے ساتھ مکمل بھی کر لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس پیشرفت پر پنجاب بینک کے ایک حالیہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسلامی بینکنگ ماڈل کو اپنانے کے حوالے سے فزیبلٹی کا جائزہ لینے کے لیے ایک کنسلٹنٹ کی خدمات لی جائیں گی۔ اس کے بعد بورڈ آف ڈائریکٹرز اور ریگولیٹری اتھارٹیز سے منظوری لینے سے پہلے پنجاب بینک کی انتظامیہ سفارشات کا جائزہ لے گی۔

گزشتہ سال اپریل میں وفاقی شرعی عدالت نے ایک تاریخی فیصلہ میں مروجہ سود پر مبنی بینکاری نظام کو شریعت کے اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ سود سے پاک بینکاری نظام کے تحت قرضوں کی سہولت فراہم کرے، اسلامی بینکاری نظام کے نفاذ کے لیے قوانین بنائے اور موجودہ قوانین میں ترمیم کرے تاکہ دسمبر 2027ء تک پاکستان کا بینکاری نظام سود سے پاک ہو سکے۔ یہ فیصلہ سود کے خلاف سپریم کورٹ میں کئی سال سے زیر سماعت درخواستوں کے بعد آیا تھا۔

فروری 2023ء میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان میں اسلامی مالیاتی نظام کے نفاذ کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ وزارت خزانہ، سٹیٹ بینک آف پاکستان ، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی ) اور شریعہ سکالرز جیسے اہم سٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی تین رکنی کمیٹی گورنر سٹیٹ بینک کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ہے تاکہ پاکستان کے مالیاتی نظام کو اسلامی بنیادوں پر چلانے کی منصوبہ بندی کی جا سکے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ خود اس کمیٹی کی براہ راست نگرانی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے: 

اگلے دو سالوں میں اسلامی بینکاری کا حصہ 20 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کرنے کی اپنی حکمت عملی کے طور پر سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اُن بینکوں کو سہولت فراہم کرے گا جو شرعی کاروباری ماڈل میں تبدیل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

عدالتی حکم اپنی جگہ، بہرحال تمام بینک اسلامی بینکاری اور اس کی خصوصیات جیسا کہ ڈپازٹس پر پُرکشش منافع کی پیشکشوں اور مارکیٹ شیئر میں روز افزوں اضافے کی صلاحیت کو تسلیم کرتے ہیں۔

بینک آف پنجاب بنیادی طور پر حکومتِ پنجاب کی ملکیت ہے اور اس وقت 640 روایتی بینکنگ شاخوں، 140 اسلامی بینکنگ شاخوں اور 40 اسلامی بینکنگ ونڈوز کے نیٹ ورک کے ذریعے کام کر رہا ہے۔ 2022ء میں اس کے اسلامی بینکنگ ڈویژن نے ایک ارب 26 کروڑ روپے منافع کمایا جو بینک کے مجموعی منافع 10 ارب 83 کروڑ ارب کا 10 فیصد سے زائد ہے۔

مزید برآں، اسلامی بینکاری کے منافع میں پچھلے سال کے مقابلے میں 34.7 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا جبکہ 2022ء میں بینک کے مجموعی منافع میں سال بہ سال کی بنیاد پر زیادہ ٹیکس ادائیگیوں کی وجہ سے 15 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

شریعت کے مطابق فنانسنگ کی بڑھتی ہوئی مانگ اور ملک بھر میں اس کی غیر معمولی ترقی اسلامی بینکاری کی جانب لوگوں کو راغب کر رہی ہے۔ 2022ء میں اسلامی بینکنگ کے تحت اثاثوں کی مالیت 6 کھرب اور ڈپازٹس 5 کھرب روپے تک پہنچ گئے تھے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے 10 ہزار گھرانوں پر کیے گئے سروے کے نتائج کے مطابق حیرت انگیز طور پر 74 فیصد گھرانوں نے اسلامی بینکاری کو استعمال کرنے پر رضامندی ظاہر کی جو ناصرف اس نظام کی قبولیت کی سَند ہے بلکہ سود سے پاک بینکاری نظام کی حمایت بھی ہے۔ سروے نتائج سے اس نظام کے مستقبل کیلئے امید افزا امکانات کو تقویت ملتی ہے۔

بینکوں کی روایتی سے اسلامی بینکوں میں منتقلی پر مختلف عوامل اثر انداز ہوئے ہیں جن میں اسلامی بینکاری کا مطالبہ اور وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ بھی شامل ہیں۔

2023ء کے اوائل میں فیصل بینک نے سٹیٹ بینک کی جانب سے اسلامی بینکنگ لائسنس جاری کیے جانے کے بعد کامیابی کے ساتھ ایک مکمل اسلامی بینک میں منتقلی کا عمل مکمل کر لیا۔ اس لائسنس  سے فیصل بینک کو پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا مکمل اسلامی بینک بننے کا اعزاز مل چکا ہے۔ اس بینک نے 2015ء میں اسلامی بینک میں منتقلی کا سفر شروع کیا تھا۔

واضح رہے کہ سمٹ بینک (Summit Bank) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بھی حال ہی میں بینک کے آپریشنز کو روایتی سے ایک مکمل اسلامی بینک میں تبدیل کرنے کے منصوبہ کی منظوری دی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here