لاہور: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) نے 10 اپریل کو ایس آر او نمبر 454 (1)2023 کو پاکستان کسٹمز کی شقوں (2001ء) کے باب 6 میں ممکنہ ترامیم تجویز کرنے کے لیے منظور کر لیا جو پاکستان میں غیرملکی سیاحوں کی طرف سے گاڑیوں کی عارضی درآمد سے متعلق ہے۔
ایس آر او کا مقصد پاکستان کسٹمز باب چھ کی شق 76، 77، 81، 82، اور 84 میں ترمیم کرنا ہے۔ ان ترامیم کی منظوری کی صورت میں سیاحوں کی طرف سے گاڑیوں کی درآمد کو زیادہ جانچ پڑتال کے عمل سے گزرنا پڑے گا۔
مذکورہ ترامیم کیوں کی جا رہی ہیں؟ یہ جاننے کیلئے پرافٹ نے ایف بی آر سے رابطہ کیا مگر کوئی جواب نہیں ملا۔
ممکنہ وضاحت یہ ہے کہ گاڑیوں کی عارضی درآمد کی وجہ سے آمدن کسی قدر ضائع ہو رہی ہے۔ نتیجتاً مجوزہ ترامیم کا مقصد درآمد کردہ گاڑیوں کی نگرانی کا عمل بہتر بنانا اور سیاحوں کے ذریعے عارضی درآمد کی شقوں کے غلط استعمال کو روکنا ہے جن کے ذریعے لوگ خود کو سیاح ظاہر کر کے ٹیکس سے بچ سکتے ہیں یا اپنی گاڑیوں کی ملکیت کو غیر قانونی طور پر منتقل کر سکتے ہیں۔
ادھر نئی پالیسی کے تحت سیروسیاحت یا کاروبار کی غرض سے پاکستان میں آنے والے غیرملکیوں کو عارضی طور پر تین ماہ کی مدت کیلئے گاڑیاں لانے کی اجازت دے دی گئی ہے البتہ اگر وہ اپنی گاڑی کو تین ماہ سے زائد عرصہ کیلئے پاکستان میں رکھتے ہیں تو اس کیلئے انہیں مروجہ ڈیوٹیز اور ٹیکس ادا کرنا ہوں گے۔
شق 76 میں ترمیم:
یہ شق ’سیاح‘ کی تعریف بارے ہے۔ اس میں شائد سب سے کم تبدیلی ہو کیونکہ اس کا زیادہ تر متن ویسا ہی ہے جیسا پہلے تھا اور کوئی خاص تبدیلی نہیں کی گئی۔
شق 77 میں ترمیم:
یہ شق (گاڑی کی) عارضی ریلیز کے لیے ویلیو کے تعین سے متعلق ہے۔ شق 77 میں کچھ اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ عارضی ریلیز کیلئے سامان کی قیمت کا تعین کسٹمز ایکٹ 1969ء کے سیکشن 25 کے تحت کیا جائے گا۔ فی الحال اس شق کو واضح طور پر بیان نہیں کیا گیا۔
شق 81 میں ترمیم:
یہ شق درآمد کنندگان کے لیے ریکارڈ رکھنے کی ضروریات سے متعلق ہے۔ ترمیم میں تجویز کیا گیا ہے کہ کسٹم افسر کو درآمد کنندہ کے پاسپورٹ اور گاڑی کی معلومات کو ریکارڈ کرنے اور اسے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو شق 81 کی ذیلی شق (2) کے مقاصد پورا کرنے کے لیے بتانے کی ضرورت ہے۔ فی الوقت ایسی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
شق 81 کی ذیلی شق (2) میں کہا گیا ہے کہ جو شخص عارضی طور پر پاکستان میں گاڑی درآمد کرتا ہے وہ اس وقت تک ملک نہیں چھوڑ سکتا جب تک کہ وہ گاڑی برآمد نہ کرے یا درآمدی اجازت نامہ حاصل نہ کر لے اور اس گاڑی کے حوالے سے تمام کسٹمز ڈیوٹیز اور دیگر ٹیکس ادا نہ کرے۔ آسان الفاظ میں اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص پاکستان میں مختصر وقت کے لیے گاڑی لاتا ہے تو وہ اس وقت تک ملک سے باہر نہیں جا سکتا جب تک کہ وہ گاڑی اپنے ساتھ نہ لے جائے یا اسے وہاں چھوڑنے کی اجازت نہ لے لے اور اس کے لیے واجب الادا تمام رقم ادا نہ کرے۔
شق 82 میں ترمیم:
یہ شق برآمد شدہ گاڑیوں کی توثیق سے متعلق ہے۔ ترمیم میں تجویز کیا گیا ہے کہ کسٹم سٹیشن آف ایگزٹ کے افسر انچارج کو گاڑی کے درآمد کنندہ کے پاسپورٹ پر، جب اسے برآمد کیا جائے، مہرِ تصدیق ثبت کرنے کی ضرورت ہو گی۔
شق 84 میں ترمیم:
یہ شق کارنیٹ (carnet) وہیکلز کے بارے میں ہے۔ ترمیم کے ذریعے اس شق میں ایک نئی ذیلی شق 84 اے کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس کے تحت کسٹمز سٹیشن کے انچارج افسر کو ہر ماہ کے آخر میں اپنے کسٹمز سٹیشن کے ذریعے داخل ہونے والی تمام گاڑیوں کی گنتی کی ضرورت ہوتی ہے۔ قبضے میں رکھنے کی مدت ختم ہونے کے بعد جو بھی گاڑیاں باقی ہیں اُن کی نشاندہی کی جائے گی اور ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی وصولی اور ایسی گاڑیوں کو ضبط کرنے کیلئے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔ فی الحال ایسی کوئی ضرورت نہیں ہے۔