ٹیرف میں اضافہ کارگر نہ ہوا، پاکستان کا گردشی قرضہ 2 کھرب 60 ارب تک پہنچ گیا

مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ گردشی قرض میں ماہانہ اوسط کے حساب سے 52.4 کروڑ روپے اضافہ ہوا، لائن لاسز اور بلوں کی کم ریکوری بھی گردشی قرضے کی وجوہات قرار

182

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کے باوجود رواں مال سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران شعبہ توانائی کا گردشی قرضہ مزید 419 ارب روپے اضافے سے 2 کھرب 60 ارب سے زائد ہو گیا۔

وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق رواں مالی سال  کے پہلے 8  ماہ (جولائی 2022ء سے فروری 2023ء) تک گردشی قرض میں ماہانہ اوسط کے حساب سے 52.4 کروڑ روپے اضافہ ہوا۔

رواں مالی سال کے شروع میں گردشی قرضہ 2 کھرب 25 ارب تھا جو بڑھ کر 2 کھرب 67 ارب سے تجاوز کر گیا۔ آئی ایم ایف اور عالمی بینک ک شرائط منظور کرتے ہوئے حکومت نے بجلی کی قیمتیں بھی بڑھائیں مگر اس سے گردشی قرضے میں خاطر خواہ کمی لانے میں مدد نہیں  مل سکی۔

ذرائع کے مطابق پاور پروڈیوسرز کو گزشتہ جون میں دی جانے والی رقم بڑھ کر رواں سال فروری کے آخر تک 456 ارب اضافے کے ساتھ  ایک کھرب 80 ارب تک پہنچ گئی جو کہ ایک تہائی سے زیادہ اضافہ ہے۔ لائن لاسز اور بجلی چوری کم کرنے کی کوششیں بارآور ثابت نہیں ہو رہیں جس کی وجہ سے بھی گردشی قرضے میں اضافہ ہو رہا ہے۔

گردشی قرضے میں شامل ہونے والی 419 ارب روپے کی رقم میں سے 232 ارب روپے (55 فیصد) لائن لاسز اور بلوں کی کم ریکوری کی مد میں آتے ہیں جبکہ جولائی سے فروری کے دوران گردشی قرضے میں 173 ارب روپے بلوں کی کم ریکوری کی وجہ سے شامل ہوئے۔

پاور ڈویژن نے آئی ایم ایف اور عالمی بینک کو یقین دہانی کرائی تھی کہ شفافیت لانے کیلئے گردشی قرضے کی ماہانہ رپورٹس پبلک کی جائیں گی مگر اس وعدے پر عمل نہ ہو سکا۔ گزشتہ ہفتے وزارت خزانہ نے قرضے کو جزوی طور پر کم کرنے کیلئے 103 ارب کی سبسڈی دی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق یہ رقم 335 ارب کی اُس اضافی پاور سبسڈیز کی پہلی قسط ہے جو حکومت نے فروری میں آئی ایم ایف کے ساتھ ایک مفاہمت کے تحت دینے پر اتفاق کیا تھا۔ موجودہ مالی سال کیلئے حکومت نے پاور سبسڈیز کیلئے 570 ارب روپے رکھے جو آئی ایم ایف کے ساتھ ایک حالیہ مفاہمت میں بڑھا کر 905 ارب روپے کر دیے۔

نظرثانی شدہ گردشی قرضے کے انضباطی منصوبہ سے پتہ چلتا ہے کہ قیمتوں میں قابل ذکر اضافے اور 335 ارب کی اضافی سبسڈی کے باوجود اس سال جون تک بڑھ کر 2 کھرب  37 ارب تک ہو جائے گا۔

چھ ارب امریکی ڈالر بیل آئوٹ پیکج پر دستخط کرتے وقت آئی ایم ایف نے پاکستان کو جولائی سے دسمبر 2019ء کے دوران گردشی قرضے میں صرف 39 ارب شامل کرنے کی اجازت دی تھی اور پھر دسمبر کے بعد پاکستان کو گردشی قرض زیرو رکھنے کا کہا گیا مگر بار بار بڑھتی قیمتوں کے باوجود یہ مقصد حاصل نہ کیا جا سکا۔ مگر وزارت توانائی کے حکام کو امید ہے کہ گزشتہ آٹھ ماہ اور حالیہ  بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کی بدولت قرضے میں اضافہ روکنے میں مدد ملے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here