پاکستان کو چین سے 50 کروڑ ڈالر قرضے کی دوسری قسط موصول

573

لاہور: پاکستان کو انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا (آئی سی بی سی) کی جانب سے ایک ارب تین کروڑ ڈالر کے رول اوور قرضے میں سے 50 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط مل گئی۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے چینی بینک کی جانب سے بھیجی گئی قسط سٹیٹ بینک آف پاکستان میں موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔

3 مارچ 2023ء کو انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا نے پاکستان کیلئے 1.3 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کرنے کی منظوری دی تھی۔ دراصل یہ قرضہ پاکستان نے ہی چینی بینک کو کچھ ماہ قبل واپس کیا تھا جو دوبارہ چینی بینک نے پاکستان کو تین قسطوں میں دینے کی منظوری دی اور اس کی پہلی قسط 50 کروڑ ڈالر جاری کی۔

مارچ کے پہلے ہفتے میں انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا کی جانب سے 50 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط کے علاوہ چائنا ڈویلپمنٹ بینک کی جانب سے بھی پاکستان کو 70 کروڑ ڈالر ملے تھے۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف پروگرام میں مسلسل تاخیر کی وجہ سے پاکستان اس وقت لیکویڈٹی کے بڑے بحران سے گزر رہا ہے اور اس کے زرمبادلہ ذخائر تاریخ کی کم ترین سطح پر ہیں۔

16 مارچ کو سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’آئی ایم ایف کے گزشتہ جائزوں کے دوران کچھ دوست ملکوں نے پاکستان کو مالی مدد فراہم کرنے کے وعدے کیے تھے۔ اب آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ وہ دوست ملک پہلے اپنے وعدے پورا کریں پھر قرض پروگرام شروع کیا جائے گا۔ پروگرام میں تاخیر کی صرف یہی ایک وجہ ہے۔‘

پاکستان کو جون 2023ء تک چھ ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں جس کیلئے حکومت سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر سمیت دیگر دوست ممالک کے علاوہ ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی مالی معاونت کی منتظر ہے۔

فروری میں آئی ایم کی ٹیم سٹاف لیول معاہدہ پر دستخط کیے بغیر واپس چلی گئی تھی۔ تب سے حکومت ایک ارب دس کروڑ ڈالر کی قسط حاصل کرنے سے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کی تگ و دو کر رہی ہے۔ 11 فروری کو منی بجٹ کے ذریعے 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لاگو کرنا انہی شرائط کو پورا کرنے کی کڑی تھی۔

اس کے ساتھ ساتھ حکومت زرمبادلہ ذخائر کو بہتر بنانے اور دیوالیے سے بچنے کیلئے دوست ملکوں سے قرض لینے کی کوششیں بھی کر رہی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here