اسلام آباد: وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 2022۔23ء کیلئے ریونیو کا ہدف 7471 ارب روپے مقرر کیا تھا جو آئی ایم ایف نے مذاکراتی عمل دوبارہ شروع ہونے پر بڑھا کر 7641 ارب روپے مقرر کر دیا۔
نئے ریونیو ٹارگٹ کو پورا کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے منی بجٹ لا کر 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے گئے۔ رواں مالی سال کے بقیہ چار ماہ میں ایف بی آر کو ٹارگٹ کا 41 فیصد ریونیو یعنی 3148 ارب روپے مزید جمع کرنے ہیں۔
جاری مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں ایف بی آر 4493 ارب روپے جمع کر چکا ہے جو گزشتہ مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ کے 3820 ارب روپے سے 18 فیصد زیادہ ہیں۔
رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح 31 فیصد تک پہنچنے کی وجہ سے اِن ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں بھی کافی ریونیو جمع ہوا اور حکومت نے آئی ایم ایف کے کہنے پر 170 ارب روپے کے اضافی ٹیکس بھی لگائے ہیں۔ اس کے باوجود ایف بی آر ریونیو ٹارگٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا تو مزید ٹیکس لگنے کا امکان ہے۔
منی بجٹ کی وجہ سے ایف بی آر نے تیسری سہ ماہی میں متاثر کن کارکردگی دکھائی اور پہلے آٹھ ماہ کے دوران براہ راست ٹیکس وصولی میں 47 فیصد اضافہ ہوا۔
دوسری جانب کچھ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف بجلی صارفین پر فی یونٹ فنانسنگ کاسٹ سرچارج مستقل برقرار رکھنے پر اصرار کر رہا ہے جو پہلے چار ماہ کیلئے لگایا جانا تھا۔
اسی طرح پالیسی ریٹ بڑھانے کیلئے بھی ڈیڈلاک برقرار ہے تاہم یہ مسئلہ شائد مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں حل ہو جائے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف یہ بھی چاہتا ہے کہ پاکستان رواں مالی سال کے اختتام تک کسی ملک یا مالیاتی ادارے کی جانب سے ممکنہ طور پر ملنے والی امداد کی تحریری یقین دہانی بھی حاصل کرے۔