اسلام آباد: وزارت بحری امور نے سی پیک کے تحت ساڑھے تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے کراچی کے لیے بڑا اقتصادی ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ شروع کر دیا۔
نئے پراجیکٹ کا فیصلہ 23 ستمبر کو اسلام آباد اور بیجنگ میں مشترکہ منعقد ہونے والے سی پیک کی مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی ) کے دسویں اجلاس کے دوران کیا گیا۔
دونوں ممالک نے کراچی کوسٹل کمپری ہینسیو ڈویلپمنٹ زون (KCCDZ) کو سی پیک فریم ورک کے تحت شامل کرنے پر اتفاق کیا۔
وزارت بحری امور کے مطابق کراچی کوسٹل کمپری ہینسیو ڈویلپمنٹ زون بحری امور کی وزارت کا ایک اہم اقدام ہے جو کراچی کو ایک انتہائی جدید شہری انفراسٹرکچر فراہم کرنے پر مرکوز ہے جس سے کراچی دنیا کی سرفہرست بندرگاہوں میں شمار ہو گا۔
یہ بھی پڑھیے:
جے سی سی کا 10واں اجلاس، سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلئے مختلف معاہدوں پر دستخط
سی پیک کے فلیگ شپ انرجی پروجیکٹ کو مسلسل تیسرا ماحولیاتی ایکسیلینس ایوارڈ مل گیا
سی پیک کے لیے اپنی نوعیت کے پہلے منصوبے میں ملٹی بلین ڈالر کا میگا پروجیکٹ کے سی سی ڈی زیڈ کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے ساتھ شراکت داری میں براہ راست چینی سرمایہ کاری سے بنایا جائے گا۔
منصوبے کے لیے متوقع سرمایہ کاری تقریباََ ساڑھے تین ارب ڈالر ہے، یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے اہم ہو گا۔
کم لاگت گھروں کو فروغ دینے کے لیے وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق کراچی کوسٹل کمپری ہینسیو ڈویلپمنٹ زون کے آس پاس کی کچی آبادیوں میں رہنے والے 20 ہزار سے زائد خاندانوں کو رہائشی سہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔
ماحول دوست میگا کراچی کوسٹل کمپری ہینسیو ڈویلپمنٹ زون کے تحت کراچی پورٹ ٹرسٹ کے لیے 4 نئی برتھیں تعمیر کی جائیں گی جو ملک کی بڑھتی ہوئی سمندری ضروریات میں معاون ثابت ہوں گی۔
کراچی کوسٹل کمپری ہینسیو ڈویلپمنٹ زون کے تحت ہی کراچی بندرگاہ کو ایک جدید ترین ماہی گیری کے قابل بندرگاہ بھی بنایا گا جس میں پاکستان کی تجارتی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے عالمی معیار کا فشریز ایکسپورٹ پروسیسنگ زون قائم ہو گا۔ اس سے سمندری ماحولیاتی نظام میں بھی بہتری آئے گی اور دریائے لیاری پر واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگا کر آلودگی کو ختم کیا جائے گا۔
کراچی کوسٹل کمپری ہینسیو ڈویلپمنٹ زون کے تحت شہر کے باقی حصوں سے ڈیپ واٹر پورٹ سے نکلنے والے ایک پل کے ذریعے منوڑا جزائر اور سینڈز پٹ بیچ کے لیے رابطہ قائم کیا جائے گا۔
یہ میگا پروجیکٹ عالمی سرمایہ کاروں کے لیے بھی بہت معاون ثابت ہو گا اور پاکستان کی بلیو اکانومی کے فروغ کیلئے نئے راستے کھولے گا جس سے دونوں ممالک کے درمیان ترقی اور صنعتی تعاون کو نمایاں طور پر بڑھاوا ملے گا۔