سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ترمیمی بل کی منظوری

ہیکرز کے حالیہ حملہ کے تناظرمیں ایف بی آر کے بنیادی ڈھانچہ بالخصوص آئی ٹی میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے، چیئرمین ایف بی آڑ

1023

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات نے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) ترمیمی بل 2020ء کی منظوری دے دی۔

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی کے چئیرمین فیض اللہ کموکہ کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس میں سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ترمیمی بل 2020ء کا شق وار جائزہ لیا گیا۔

آڈٹ اوور سائیٹ بورڈ کے چئیرمین اور دیگرکلیدی شراکت دار بھی اجلاس میں شریک ہوئے، تفصیلی بحث کے بعد کمیٹی نے بعض ترامیم کے ساتھ بل کی منظوری دیدی۔ وقت کی کمی کی وجہ سے قانون سازی سے متعلق بعض امور کو موخر کر دیا گیا۔

چئیرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق نے اجلاس کے شرکاء کو ایف بی آر کی کارگردگی بالخصوص 2008ء سے لے کر اَب تک انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ریٹرن میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ محصولات اکٹھا کرنے کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، جاری مالی سال کے پہلے دو ماہ میں ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوا ہے۔

چئیرمین ایف بی آر نے مالی سال 2008ء سے لے کر مالی سال 2021ء تک کی مدت میں ری فنڈز کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ 2008ء سے لے کر 2013ء تک 383.8 ارب روپے کے ری فنڈز زیرالتوا تھے۔

انہوں نے بتایا کہ 22 ستمبر 2021ء تک سیلز ٹیکس کے جتنے ری فنڈز زیرالتوا تھے اس کی بنیادی وجہ ٹیرف میں فرق ہے، اس پالیسی پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے ہیکروں کے حالیہ حملہ کے تناظر میں بنیادی ڈھانچہ بالخصوص آئی ٹی میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ چئیرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ٹیکس سال 2020ء سے قبل کے زیرالتوا انکم و سیلزٹیکس کے ری فنڈز کی ادائیگی تکنیکی ضمنی گرانٹس کے ذریعہ ہونا چاہئے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here