اسلام آباد: پاکستان اور امریکہ نے موسمیاتی تبدیلی سے نبرد آزما ہونے کیلئے مل کر کام کرنے کا عزم کرتے ہوئے ماحولیاتی ورکنگ گروپ کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔
گروپ کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی سفارت خانہ کی ناظم الامور اینجیلا ایگلر نے توانائی اور ماحولیات کے شعبہ میں امریکہ اور پاکستان کے مابین پچاس سال سے جاری شراکت کے عمل کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ باہمی شراکت کے نتیجہ میں قابل تجدید توانائی کے شعبہ میں نوے کروڑ ڈالر کی نئی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور پاکستان میں پانی کے بہتر نظم و نسق میں مدد کے ساتھ ساتھ ماحول دوست زرعی سرگرمیوں کو فروغ ملا اور ملک بھر میں فضائی آلودگی کی نگرانی کے آلات نصب کئے گئے ہیں۔
امریکی ناظم الامور نے پاکستان کی جانب سے ماحولیاتی تحفظ کی خاطر دس ارب درخت لگانے کی مہم اور صاف اور سرسبز پاکستان منصوبوں جیسی سرگرمیوں سے زمین کے بہتر استعمال کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ مذکورہ کوششوں سے عوامی آگہی میں اضافہ ہوا ہے جو اس بات کا غماز ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی تباہی کے خلاف جنگ میں متحرک کردار ادا کر رہا ہے۔
اینجیلا ایگلر نے کہا چونکہ پاکستان تغیراتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے اس لیے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا سدِباب کرنا اور اس کے موافق اقدامات اٹھانا پاکستان کی بڑی اور بڑھتی ہوئی آبادی کے تحفظ کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے موسمیاتی تبدیلی کے موضوع کو امریکہ کی خارجہ اور داخلہ پالیسی میں مرکزی حیثیت دی ہوئی ہے، 2030ء تک امریکہ آلودہ گیسوں کا اخراج 2005ء کی نسبت پچاس سے باون فیصد تک کم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے تاکہ 2050ء تک امریکہ کو آلودگی سے پاک کیا جا سکے۔
ورکنگ گروپ کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان ماحولیاتی تبدیلی پر تعاون کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ شراکت دونوں ممالک کی جانب سے وزیراعظم عمران خان اور صدر جو بائیڈن کی قیادت میں ماحول دوست ترقی یقینی بنانے کے مشترکہ نصب العین کو تقویت دے گی۔