کراچی: پانچ روز تک ڈالر کے مقابلے میں تاریخی تنزلی کے بعد رواں ہفتے کے آخری روز روپیہ سنبھل گیا۔
جمعہ کے روز انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلہ میں پاکستانی روپیہ مستحکم نظر آیا کیونکہ سرمایہ کار مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی جانب سے پالیسی ریٹ کے اعلان کر رہے ہیں۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 20 ستمبر بروز سوموار ہو گا جس میں آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود کا اعلان کیا جائے گا۔
Interbank closing #ExchangeRate for today:https://t.co/q3FZDtzXWb pic.twitter.com/bq0rQbeOyf
— SBP (@StateBank_Pak) September 17, 2021
آج کاروبار کے اختتام تک پاکستانی کرنسی کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 0.01 فیصد کمی ہوئی، امریکی ڈالر 168 روپے 19 پیسے پر ریکارڈ کیا گیا جبکہ گزشتہ روز یہ 168 روپے 18 پیسے پر بند ہوا تھا۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے کے دوران ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 169 روپے 15 پیسے پر پہنچ گیا تھا اور روپے کو سہارا دینے کیلئے سٹیٹ بینک کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مارکیٹ میں داخل کرنا پڑے۔
مئی 2021ء میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی قدر 22 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی اور یہ وبا کے باوجود ایشیا میں سب سے بہترین کارکردگی دکھا رہی تھی۔
مئی میں ایک امریکی ڈالر 152 روپے 27 پیسے کے برابر آ گیا تھا تاہم چار ماہ کے دوران ڈالر 17 روپے 36 پیسے مضبوط ہو چکا ہے اور روپیہ ایشیا کی بُری ترین کارکردگی کی حامل کرنسی بن چکا ہے۔
روپے کی بے قدری کی وجہ سے جہاں غیرملکی قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں مقامی مارکیٹ میں اس کی قوت خرید ماند پڑ رہی ہے اور مہنگائی میں اضافہ عام صارفین کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کا اثر پاکستان کے درآمدی بل پر بھی پڑا ہے جو اگست میں 6 ارب 40 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا جبکہ اسی ماہ برآمدات کا حجم محض 2 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا تھا۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے انٹربینک مارکیٹ میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی حالیہ فراہمی کے ساتھ تحریک انصاف کی حکومت اب تک تین سالوں کے دوران 5 ارب 80 کروڑ ڈالر مارکیٹ میں سپلائی کر چکی ہے تاکہ روپے کو مصنوعی طور پر سہارا دیا جا سکے۔