اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آٹے، چینی اور دالوں پر 40 فیصد آبادی کو ٹارگٹڈ کیش سبسڈی دیں گے، مصنوعی مہنگائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے وفاقی حکومت نے آرڈیننس جاری کر دیا ہے۔
سرکاری ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہیں، پٹرولیم مصنوعات درآمد کی جاتی ہیں، اس لیے عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ کے باعث ہمیں بھی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت آٹا، چینی، دالوں اور گھی پر ملکی آبادی کے تقریباََ 40 فیصد کو ٹارگٹڈ کیش سبسڈی دی جائے گی، ہم ان غریب عوام کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینا چاہتے ہیں جو اس کے حق دار ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وبا کے باعث پوری دنیا میں مہنگائی بڑھی ہے، اجناس کی پیداوار میں کمی ہوئی اور رسد کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو کنٹینر پہلے پاکستان میں 1200 سے 1500 ڈالر میں ملتا تھا اب اس کی قیمت پانچ ہزار ڈالر تک پہنچ گئی ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔
‘چونکہ ہم آٹا، چینی، دالیں اور گھی درآمد کرتے ہیں اس لئے قیمتوں کے حوالے سے دنیا کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، جب دنیا میں اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا تو اس کا اثر درآمدکنندگان پر بھی ہو گا، اس لئے ہم ٹارگٹڈ سبسڈیز کی جانب جار رہے ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ جب تک کورونا وبا کی صورت حال رہتی ہے اس وقت تک ہم آلو، پیاز، ٹماٹر وغیرہ کی برآمد بھی روک رہے ہیں تاکہ ان اشیا کی قیمتوں میں کمی آئے، اس کے علاوہ اجناس کی قیمتوں کے حوالے سے مڈل مین زیادہ منافع کما رہا ہے، اس کی ہم پراسیس انجینئرنگ کروا رہے ہیں، اس کے ذریعے جب ہمیں پتہ چل جائے گا کہ کہاں زیادہ پرافٹ جا رہا ہے تو پھر ہم اس کو انتظامی طور پر ٹھیک کرنے کی کوشش کریں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم اوورسیز پاکستانیوں کو یورو بانڈ کی فروخت کر کے معاشی صورت حال میں بہتری لا رہے ہیں، مینوفیکچرنگ میں 14 فیصد تک گروتھ ہو رہی ہے جس سے بیروزگاری میں کمی آئے گی، اس کے علاوہ ہم کامیاب پاکستان پروگرام کے ذریعے 40 سے 60 لاکھ خاندانوں کو بلاسود قرضے فراہم کر رہے ہیں تاکہ بیروزگاری کم ہو۔
شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ فیکٹریاں اور کارخانے وزارتوں کے کنٹرول سے نکال کر پروفیشنل مینجمنٹ کے زیر انتظام ہونے چاہئیں، اس کے علاوہ جیسے جیسے کورونا کی صورت حال میں بہتری آئے گی اور عالمی مارکیٹ میں مہنگائی میں کمی ہو گی تو اس سے پاکستان میں بھی مہنگائی میں کمی ہو گی۔