پیرس: آب و ہوا کی تبدیلی کے خلاف جنگ میں دو براعظموں میں ایک ساتھ کی جانے والی کوششوں میں سائنس دانوں نے دنیا کے طاقت ور ترین مقناطیس کا ایک حصہ مکمل کر لیا۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق جنوبی فرانس میں بین الاقوامی تھرمو نیوکلیئر تجرباتی ری ایکٹر کے سائنس دانوں نے بتایا کہ یہ مقناطیس ایک بہت بڑے جوہری بجلی گھر کا اہم حصہ ہے، اس کی اونچائی 60 فٹ اور قطر لگ بھگ 14 فٹ ہو گا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ مقناطیس اتنا طاقت ور ہے کہ ایک طیارہ بردار بحری جہاز کو کھینچ سکتا ہے اور اس سے بجلی گھر میں توانائی کے جوہری اخراج کے اصول کے تحت بجلی پیدا کی جائے گی۔
واضح رہے کہ اس منصوبے پر 35 ممالک مل کر کام کر رہے ہیں اور اس پراجیکٹ کا تخمینہ 20 ارب ڈالر ہے۔
دوسری طرف میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے سائنس دانوں اور ایک نجی کمپنی نے بھی اپنے الگ الگ بیانات میں بتایا ہے کہ انہوں نے بھی دنیا کے سب سے طاقت ور ہائی ٹمپریچر سپر کنڈکٹنگ مقناطیس کے کامیاب ٹیسٹ کے ساتھ ایک سنگ میل عبور کر لیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر فشن ری ایکٹرز سے تابکاری خارج ہوتی ہے جو بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے، اس کے برعکس اس مقناطیس کو جس ری ایکٹر میں استعمال کیا جائے گا اس سے تابکاری خارج نہیں ہو گی۔