اسلام آباد: پورٹ قاسم اتھارٹی نے برآمدکنندگان کی سہولت کیلئے ڈرائی پورٹ چارجز میں 50 فیصد کمی کا فیصلہ کر لیا۔
اس حوالے سے کابینہ کمیٹی برائے ٹرانسپورٹیشن اینڈ لاجسٹکس کا اجلاس وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کی زیر صدارت منعقد ہوا جہاں فیصلہ کیا گیا کہ برآمدات بڑھانے اور برآمدکنندگان کو سہولیات کی فراہمی کیلئے پورٹ قاسم اتھارٹی اپنے چارجز میں 50 فیصد کمی کرے گی۔
کابینہ کمیٹی نے کراچی پورٹ ٹرسٹ سے بھی کہا ہے کہ پورٹ قاسم کی طرح چارجز میں ممکنہ حد تک کمی کے حوالے سے تجویز وزارت بحری امور کے ذریعے کمیٹی کے سامنے غور کے لیے پیش کرے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیر ریلوے اور معاون خصوصی سی پیک پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے گی جو پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل کو کوئلے کی ہینڈلنگ کے حقوق دینے کے حوالے سے انکوائری کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے:
وبا کے باوجود کراچی پورٹ کا 22 لاکھ سے زائد تجارتی کنٹینرز کی ہینڈلنگ کا ریکارڈ
ازبکستان کا گوادر سمیت دیگر پاکستانی بندرگاہوں کے ذریعے تجارت میں دلچسپی کا اظہار
کمیٹی معاہدے کی شفافیت اور قانونی پہلوئوں کو دیکھ کر دو ہفتوں میں کابینہ کمیٹی کو رپورٹ جمع کرائے گی، کمیٹی ضرورت کے مطابق دوسرے ممبران کو بھی شامل کر سکتی ہے۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کی جانب سے کو ل ہینڈلنگ کو روکنے سے متعلق فیصلے پر کے پی ٹی کو قانونی رائے لینے کی ہدایت کی گئی، کراچی پورٹ ٹرسٹ کو یہ ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ وہ کول ہینڈلنگ کے حوالے سے بین الاقوامی معیار کی سہولیات کیلئے ممکنات تلاش کرے ۔
ایوی ایشن ڈویژن کو ایئر فریٹ چارجز اور سی فریٹ کا تقابلی جائزہ لے کر کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ کمیٹی نے پٹرولیم ڈویژن کو ہدایات جاری کیں کہ ڈیمانڈ ڈیوٹی کا معاملہ کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے سامنے اگلے اجلاس میں رکھے ۔
پٹرولیم ڈویژن کو یہ ہدایات بھی جاری کی گئیں کہ کابینہ کمیٹی برائے انرجی کے اگلے اجلاس میں ہر ریفائنری سے موصول شدہ ڈیوٹی کا سالانہ بریک اَپ بھی رکھا جائے ۔
کابینہ کمیٹی برائے ٹرانسپورٹیشن و لاجسٹکس نے متفقہ طور پر سفارشات دی ہیں کہ پٹرولیم ڈویژن ریفائنریز کی جانب سے دی گئی ڈیوٹی کا آڈٹ کرے۔ کمیٹی اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے، وزیر ہوابازی، مشیر تجارت، معاون خصوصی برائے سی پیک، ریگولیٹر ی اتھارٹیز کے نمائندگان اور وزارتوں، ڈویژنز کے سینئر حکام نے شرکت کی۔