
اسلام آباد: سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر 97 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور مغربی ہمسائے کے ساتھ تجارت سے متعلق تقریباََ تمام امور طے کر لئے گئے ہیں۔
قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس کے دوران سیکریٹری تجارت نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان ٹرانزٹ معاہدے کو مزید چھ ماہ تک توسیع دینے پر اتفاق ہو چکا ہے۔
سیکریٹری تجارت نے بتایا کہ انہوں نے افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد کوئٹہ اور چمن کا دورہ کیا، افغانستان کو تجارتی ٹرکوں کی نقل و حرکت میں کوئی رکاوٹ نہیں، کل پاکستان سے افغانستان میں ایک ہزار سے زائد ٹرک داخل ہوئے جن میں سے 557 ٹرکوں نے طورخم کا راستہ اختیار کیا۔
یہ بھی پڑھیے:
طالبان کے کنٹرول کے بعد پاک افغان تجارت میں نمایاں اضافہ
طالبان کنٹرول کے بعد انڈیا افغانستان تجارت بند، مودی حکومت کو کتنے ارب ڈالر نقصان ہو گا؟
انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت کا نظام مکمل طور پر فعال ہے اور پاکستان بین الاقوامی قانون کے مطابق افغانستان کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
سیکریٹری تجارت کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت دونوں باسمتی چاول برآمد کر رہے ہیں، ہماری درخواست پر یورپی یونین میں پاکستانی باسمتی چاول کی برآمد کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے، بھارت پہلے سے یورپی یونین کے ساتھ رجسٹرڈ ہے جبکہ پاکستان اَب رجسٹرڈ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ کھیوڑہ نمک صرف پاکستان پیدا کر رہا ہے اور اس کی برآمد کے حق کو جغرافیائی انڈیکیشن قانون کے مطابق تحفظ دیا جائے گا۔
کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا تاہم اس وقت برآمدات میں اضافے کا رحجان دیکھنے میں آ رہا ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ برآمدات میں اضافہ نہ ہونے کی کئی وجوہات ہیں، ملکی کھپت زیادہ ہونے کی وجہ سے برآمدات کے لئے فاضل اشیا کی پیداوار میں کمی، کم پیداواریت، ای کامرس پر توجہ نہ دینے اور آئی ٹی اور اس سے منسلک خدمات ایسے امور ہیں جس کی وجہ سے ہماری برآمدات میں زیادہ اضافہ نہیں ہو رہا تھا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ برآمدات میں اضافے کے لئے حکومت کی جانب سے جامع اقدامات کئے جا رہے ہیں، وزیراعظم کے مراعاتی پیکج میں توسیع کی گئی ہے، برآمدی شعبے کو 24 گھنٹے بجلی اور توانائی فراہم کی جا رہی ہے، برآمدی صنعتوں سے وابستہ کاروباروں کو 47.5 ارب روپے کے ریفنڈز ادا کیے جا چکے ہیں۔
سینیٹر مرزا آفریدی نے گارمنٹس کے شعبے کی علیحدہ پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیا، ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین احسن علی منگی نے کمیٹی کو اتھارٹی کے طریقہ کار اور افعال پر بریفنگ دی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے لُک افریقہ پالیسی مرتب کی ہے اور اتھارٹی اس سے متعلق اقدامات کر رہی ہے، اس کے علاوہ پاکستانی مصنوعات ایمازون پر فروخت کیلئے اتھارٹی کے زیر اہتمام تربیتی اور معلوماتی سیشنز کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے، سمیڈا کے تعاون سے 100 چھوٹے کاروباروں کو تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔