کیا پی ایس او نے دوبارہ مہنگی ترین ایل این جی خرید لی؟

1012

اسلام آباد: پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) نے مہنگی ایل این جی کی خریداری کے حوالہ سے بعض میڈیا رپورٹس کے بارے میں وضاحت جاری کر دی۔

21 اگست کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پی ایس او نے ستمبر 2021ء کےلیے ایل این جی کارگوز خریدنے میں دیر کر دی ہے جس کے باعث تاریخ کی مہنگی ترین ایل این جی کی بولی موصول ہوئی ہے جس سے قومی خزانے کو ساڑھے 16 ارب روپے نقصان کا خدشہ ہے۔

تاہم پی ایس او کی جانب سے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ایس او نے ستمبر 2021ء کے لئے کوئی کارگو منسوخ نہیں کیا بلکہ منصوبہ بندی کے تحت طویل المدتی معاہدے کے تحت چار اور سپاٹ خریداری سے دو کارگو خریدے جائیں گے۔

اسی طرح موسم سرما کے لئے ایل این جی خریداری کی پیشگی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور طویل المدتی معاہدے کے تحت 20 کی بجائے 28 کارگوز خریدے گئے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایل این جی کی سپاٹ خریداری کے لیے صرف 26 روز قبل 16 ستمبر کیلئے ٹینڈر کھولا گیا تو مہنگے ترین ریت 34.6 فیصد پر بولی موصول ہوئی، اگر بولی قبول کر لی تو ساڑھے 16 ارب روپے نقصان ہو گا اور قبول نہ کی تو فرنس آئل سے مہنگی بجلی پیدا کرنا پڑے گی۔

تاہم پی ایس او کے وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ کمپنی نے ستمبر 2021ء کے لئے موصول ہونے والی بولیوں پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، ستمبر کے لئے ملنے والی بڈز کو پی ایس او بورڈ کے سامنے پیش کیا جائے گا جو فیصلہ کرنے کا مجاز ہے۔

پی ایس او کی جانب مزید کہا گیا ہے کہ طویل المدتی معاہدے کے تحت 4 اضافی ایل این جی کارگوز بھی خریدے گئے۔ گیس کی بڑھتی طلب کو سستی ایل این جی سے پورا کرنے کی پلاننگ کی گئی ہے اور رواں سال پی ایس او نے معاہدوں میں گنجائش کے ذریعے اضافی کارگوز منگوائے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایل این جی کی سپاٹ خریداری ملکی ضروریات اور مارکیٹ کی صورت حال دیکھ کر کی جاتی ہے۔ رواں سال کے لئے بہتر منصوبہ بندی کے باعث ایل این جی کی خریداری میں بچت ہوگی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here