کراچی: اینگرو کارپوریشن نے 30 جون 2021 کو ختم ہونے والی دوسری سہ ماہی (اپریل تا جون) کے مالیاتی نتائج کا اعلان کر دیا۔
کمپنی کی مستحکم آمدنی 30 فیصد اضافے کے ساتھ پچھلے سال کی اسی مدت کے 107 ارب 63 کروڑ روپے کے مقابلے میں 139 ارب 31 کروڑ 90 لاکھ روپے رہی جبکہ کمپنی کا بعد از ٹیکس مجموعی منافع پچھلے سال کی اسی مدت کے 15 ارب 52 کروڑ 90 لاکھ روپے کے مقابلے میں 29 ارب 11 کروڑ 10 لاکھ روپے رہا۔
بعد از ٹیکس آمدن میں اضافہ کے نتیجے میں اینگرو کارپوریشن کی فی شئیر آمدنی سال 2020ء کی دوسری سہ ماہی 15.73 روپے فی شئیر کے مقابلے میں 29.60 روپے فی شئیر ریکارڈ کی گئی۔ کمپنی کے منافع میں اضافے کی بنیادی وجہ اینگرو فرٹیلائزر اور اینگرو پولیمر اینڈ کیمیکلز کے منافع میں اضافہ تھا۔
انفرادی کارکردگی کو دیکھا جائے تو اینگرو کا بعد از ٹیکس منافع پچھلے سال کی اسی مدت کے 4 ارب 85 کروڑ 80 لاکھ روپے روپے کے مقابلے میں 9 ارب 68 کروڑ 30 لاکھ روپے رہا جبکہ فی شئیر آمدنی 16.81 روپے فی شئیر رہی، کمپنی نے 7 روپے فی شئیر عبوری ڈیویڈنڈ دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔
اینگرو فرٹیلائزرز
رواں سال کی پہلی ششماہی میں اینگرو فرٹیلائزر نے پچھلے سال کی اسی مدت کی یوریا پیداوار 1136 کلو ٹن کے مقابلے میں 1070 کلو ٹن یوریا کی پیداوار حاصل کی، یہ معمولی کمی ایک پلانٹ میں کچھ تبدیلیوں کی وجہ سے ہوئی۔
رواں سال کی پہلی ششماہی میں کمپنی نے پچھلے سال کی اسی مدت کے 847 کلو ٹن کے مقابلے میں 1115 کلو ٹن فاسفیٹ کی پیداوار حاصل کی جس کے نتیجے میں کمپنی کا بعد از ٹیکس منافع پچھلے سال کی اسی مدت کے 4 ارب 45 کروڑ 70 لاکھ روپے کے مقابلے میں 10 ارب 50 کروڑ 90 لاکھ روپے ریکارڈ کیا گیا۔
پیٹرو کیمیکلز
رواں سال کی پہلی ششماہی میں بین الاقوامی طور پر پی وی سی کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا جو عالمی سپلائی کے اخراجات کی وجہ سے 2021ء کی پہلی سہ ماہی میں 1670 ڈالر فی ٹن کی سطح تک پہنچ گئی لیکن دوسری سہ ماہی میں کم ہو کر 1345 ڈالر فی ٹن کی سطح پر آ گئی۔
یکم مارچ 2021ء سے کمپنی کے نئے پی وی سی پلانٹ نے تجارتی بنیادوں پر کام شروع کیا جس سے کمپنی کی سالانہ پیداواری صلاحیت بڑھ کر 2 لاکھ 95 ہزار میٹرک ٹن ہو گئی۔
سال 2021ء کی پہلی ششماہی میں کمپنی کی آمدنی پچھلے سال کی اسی مدت کے 12 ارب 87 کروڑ 40 لاکھ روپے کے مقابلے میں 30 ارب 49 کروڑ 60 لاکھ روپے رہی۔
بڑھتی ہوئی فروخت اور اعلیٰ بین الاقوامی قیمت کی وجہ سے 2021ء کی پہلی ششماہی میں کمپنی کا بعد از ٹیکس منافع پچھلے سال کی اسی مدت کے 22 کروڑ 30 لاکھ روپے کے مقابلے میں 7 ارب 26 کروڑ 65 لاکھ روپے رہا جو اینگرو پولیمر اینڈ کیمیکلز کا کسی بھی ششماہی کا اَب تک کا سب سے زیادہ منافع ہے۔
انفرا شیئر
اینگرو کارپوریشن نے اپنی ذیلی کمپنی انفرا شیئر میں سرمایہ کاری جاری رکھی جس سے یہ کمپنی آپریشنل سائٹس کے لحاظ سے 46 فیصد مارکیٹ شیئر کے ساتھ ملک کی سب سے بڑی آزاد ٹاور کمپنی بن چکی ہے اور پاکستان کے تمام موبائل نیٹ ورک آپریٹرز کو خدمات فراہم کرتی ہے۔
جون 2021ء تک انفرا شئیر کا پورٹ فولیو 1817 آپریشنل سائٹس اور 1963 کرایہ داریوں پر مشتمل تھا جس کی وجہ سے کمپنی کا مارکیٹ شیئر 2020ء کے 41 فیصد کے مقابلے میں 5 فیصد اضافے کے ساتھ 46 فیصد رہا۔
انرجی اینڈ پاور
تھر میں کان کنی اور پاور پلانٹ کے آپریشنز بلاتعطل جاری ہیں، سال کے ابتدائی نصف کے دوران کوئلہ کی کان سے 20 لاکھ ٹن سے زیادہ کوئلہ اینگرو پاورجن کو فراہم کیا گیا۔
پاور پلانٹ مکمل طور پر آپریشنل رہا اور دوسری سہ ماہی کے دوران 78 فیصد لوڈ فیکٹر اور 81 فیصد دستیابی کے ساتھ 2052 GWH بجلی قومی گرڈ میں شامل کی گئی۔ اس دوران تھر میں کان کنی کے صلاحیت کو بڑھا کر 76 لاکھ ملین ٹن سالانہ کیا جا رہا ہے۔
قادر پور پاور پلانٹ
قادر پور پاور پلانٹ پرمیٹ گیس پر کام کرتا ہے اور اس وقت قادر پور گیس فیلڈ کو گیس کی کمی سامنا ہے کیونکہ وہاں گیس بدستور ختم ہوتی جا رہی ہے، اس کمی کو پورا کرنے کیلئے پلانٹ کو مخلوط بنیادوں پر چلایا جا رہا ہے۔
پہلی ششماہی کے دوران پچھلے سال کی اسی مدت کے 28.4 فیصد لوڈ فیکٹر کے مقابلے میں 443 فیصد لوڈ فیکٹر کے ساتھ 394 GWH بجلی قومی گرڈ میں شامل کی گئی۔
موجودہ ششماہی میں پلانٹ کا بعد از ٹیکس منافع پچھلے سال کی اسی مدت کے ایک ارب 31 کروڑ روپے کے مقابلے میں 90 کروڑ 50 لاکھ روپے رہا جو بنیادی طور پر قرض ادائیگیوں کی وجہ سے کم رہا۔
ایل این جی ٹرمینلز
پہلی ششماہی ایل این جی ٹرمینلز کے منافع کے اعتبار سے اچھی ثابت ہوئی، اینگرو ٹرمینلز نے 35 ایل این جی کارگوز کو ہینڈل کیا جس سے 106 بی سی ایف ایل این جی کو ری گیسیفائی کرکے سوئی سدرن کے سسٹم پر منتقل کیا گیا۔
اس کے علاوہ ٹرمینل نے پاکستان کی پہلی ڈرائی ڈاکنگ سرگرمی کا انتظام کرنے کیلئے ایف ایس آر یو سیکویا کی برتھنگ اور سٹارٹ اَپ بھی کامیابی سے مکمل کیا۔ سیکویا کی آمد نے ملک کیلئے گیس کی دستیابی کو یقینی بنایا جبکہ قطر ڈاک یارڈ میں ایف ایس آر یو ایکویزیٹ کی ڈرائی ڈاکنگ کا عمل جاری ہے۔
پہلی ششماہی میں کیمیکلز ٹرمینل کی پیداوار پچھلے سال کی اسی مدت کی 58 کروڑ 30 لاکھ کلو ٹن کے مقابلے میں 63 کروڑ 80 لاکھ کلو ٹن رہی، یہ اضافہ بنیادی طور پر کیمیکل کے حجم میں دیکھا گیا جس کو ایل پی جی کی کم ہینڈلنگ کی وجہ سے بیلنس کیا گیا۔