ای سی سی کا اجلاس، برآمدی شعبے کیلئے بجلی اور گیس کی سبسڈی جاری رکھنے کی منظوری

416
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں (تصویر: پی آئی ڈی)

اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے مالی سال 2021-22ء کے دوران برآمدات میں اضافے کیلئے برآمدی شعبے کو بجلی اور گیس کی سبسڈی جاری رکھنے کی منظوری دے دی۔

ای سی سی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وزارت تجارت نے برآمدی شعبوں میں بجلی اور آر ایل این جی کے رعایتی نرخ جاری رکھنے کے حوالے سے سمری پیش کی۔

سیکرٹری تجارت نے کمیٹی کو بتایا کہ برآمدات پر مبنی شعبے کو بجلی اور آر ایل این جی پر سبسڈی خطے کے دیگر ممالک کی جانب سے اس شعبے کو دی جانے والی مراعات سے مسابقت کرنے اور برآمدات میں اضافے کے لیے نہایت اہم ہے۔

مناسب غوروخوض کے بعد ای سی سی نے رواں مالی سال 2021-22ء کے دوران برآمدات میں اضافے کی رفتار کو تقویت دینے کے لیے برآمدی شعبوں کے لیے بجلی اور گیس کی سبسڈی جاری رکھنے کی منظوری دی۔

اس موقع پر وزیر خزانہ نے برآمدی شعبے کی حوصلہ افزائی کی ضرورت پر زور دیا تاکہ برآمدات کو فروغ دے کر اگلے درجے تک لے جایا جا سکے۔

وزیر خزانہ نے توانائی کے متناسب استعمال کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اس مقصد کے لیے ای سی سی نے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جس میں وزیر توانائی، وزیر صنعت و پیداوار، مشیر تجارت، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، ایڈیشنل سیکرٹری فنانس ڈویژن اور دیگر متعلقہ عہدیدار شامل ہیں۔

مذکورہ کمیٹی کو ہدایت کی گئی کہ وہ ای سی سی کے سامنے 30 دن کے اندر اپنی سفارشات پیش کرے تاکہ بجلی کی پیداوار کے لیے کچھ صنعتی یونٹوں کی طرف سے گیس کے مسلسل استعمال اور اس طرح کے استعمال کے آڈٹ میں عدم تعاون کا مسئلہ حل کیا جا سکے۔

ای سی سی نے پاور ڈویژن کی درخواست پر ایکس-واپڈا ڈسکوز اور کے-الیکٹرک کے صارفین کے لیے یکم جولائی 2021ء سے 31 دسمبر 2021ء تک 12.96 روپے فی کلو واٹ کے حساب سے اضافی کھپت پیکج کی منظوری دے دی۔

اجلاس میں وفاقی وزراء محمد میاں سومرو، فخر امام ، خسرو بختیار، حماد اظہر، عمر ایوب خان ، مشیران عبدالرزاق دائود ، ڈاکٹر عشرت حسین، معاونین ڈاکٹر وقار مسعود، تابش گوہر، وفاقی سیکرٹریز، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی جبکہ گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here