اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے برآمدات کے فروغ، درآمدات کا متبادل تلاش کرنے، کاروباری آسانیوں یقینی بنانے اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے اصلاحات کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ملک میں معاشی تبدیلی کے لیے بڑے شعبوں میں اصلاحات کا جائزہ لینے کے لئے اقتصادی مشاورتی کونسل کا اجلاس وزیراعظم کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ اقتصادی مشاورتی کونسل کی جانب سے اصلاحات کے لیے 14 ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے تاکہ اگلے تین سالوں میں جی ڈی پی کی شرح نمو کو 6 فیصد اور جی ڈی پی اور سرمایہ کاری کے تناسب کو موجودہ 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد تک لے جایا جا سکے۔
ان 14 شعبوں میں مالی استحکام اور پائیدار ترقی، تعمیرات، مالیاتی شعبہ اور قرضوں کا انتظام، نجکاری، تجارت، گردشی قرض، آئی ٹی، صنعت کاری، توانائی اور پٹرولیم، سرکاری اخراجات، زراعت، سی پیک، قیمتوں کا استحکام اور سماجی تحفظ شامل ہیں۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت خاص طور پر گیس اور معدنیات کے شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کے علاوہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو معیشت کے ترجیحی شعبوں میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے رہی ہے۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے اصلاحات کے عمل کو تیز کریں، سرکاری ملکیتی کاروباری اداروں کو بہتر بنائیں، کاروبار میں آسانی کو یقینی بنائیں، برآمدات میں تنوع اور درآمدات کے متبادل تلاش کریں۔
علاوہ ازیں ترجیحاتی شعبوں کے تحت بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ترسیلاتِ زر بھیجنے میں آسانی اور مزید سہولیات دینے سے متعلق ایک الگ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ مقیم پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، ترسیلاتِ زر کے بڑھتے ہوئے اشاریے اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا مظہر ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وزارتِ خزانہ اور سٹیٹ بینک مل کر ترسیلاتِ زر بھیجنے والے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے ایک جامع پیکیج تیار کر رہے ہیں جس میں نہ صرف بھیجی گئی رقوم کے تناسب سے مالی مراعات و انعامات شامل ہیں بلکہ بینیفشری اکاؤنٹ کھولنے اور رقوم کی فوری منتقلی بھی یقینی بنائی جا رہی ہے۔
وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ مذکورہ نظام کیلئے ایک ڈیجیٹل ایپ بھی تیاری کے مراحل میں ہے، مراعات کی فراہمی کیلئے 9 بڑے قومی اداروں کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے جو سفری سہولیات سے لے کر شناختی دستاویزات کی تیاری، اشیاءِ ضروریہ کی خریداری، ٹیکس کی ادائیگی، انشورنس اور بچوں کے تعلیمی اخراجات میں رعایت و مراعات فراہم کریں گے، آئندہ ماہ کے اوائل تک کام مکمل کر کے پروگرام کا باقاعدہ اجراء کر دیا جائے گا۔
وزیرِ اعظم نے ان اقدامات کو معینہ مدت میں تکمیل تک پہنچانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے کی کڑی نگرانی کیلئے لائحہ عمل بنا کر شکایات کے ازالے کیلئے پورٹل بھی منصوبے کا حصہ بنایا جائے۔