پشاور: خیبرپختونخوا حکومت بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) پشاور کیلئے لیے گئے قرضوں کی واپسی 2023ء میں شروع کرے گی۔
صوبائی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے رکن عنایت اللہ خان نے بی آر ٹی پشاور کی تعمیر کیلئے حاصل کردہ قرضوں سے متعلق سوال کیا تو حکومت خیبرپختونخوا کے ترجمان کامران بنگش کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی پشاور کیلئے مختلف ذرائع سے مجموعی طور پر 53 ارب روپے سے زائد قرض حاصل کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قرض دہندگان میں مقامی اور بین الاقوامی ادارے شامل ہیں، ترمیم شدہ پی سی وَن کیلئے 8.384 ملین ڈالر قرض ایشیائی ترقیاتی بینک سے لیا گیا جبکہ 75 ملین یورو فرانسیسی ادارہ برائے ترقی نے فراہم کیے۔ حکومت قرضوں کی واپسی 2023ء میں شروع کرے گی۔
کامران بنگش نے بتایا کہ بی آر ٹی کا مقصد پشاور شہر میں عشروں پرانا پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام تبدیل کرنا تھا، بس کے مرکزی روٹ کے علاوہ سات میں سے پانچ فیڈر روٹ بھی چل رہے ہیں۔ یہ پروجیکٹ پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تحت نہیں بلکہ محکمہ ٹرانسپورٹ کے تحت آتا ہے۔
تاہم جماعت اسلامی کے رکن عنایت اللہ خان نے کہا کہ بی آر ٹی منصوبہ جلد بازی میں شروع کیا گیا اور صوبائی کابینہ میں اس پر بحث نہیں کرائی گئی بلکہ تعمیراتی کام شروع ہو چکا تھا جب کابینہ کو محض ایک پریزنٹیشن دے دی گئی۔
حکومت خیبرپختونخوا کے ترجمان نے کہا کہ بی آر ٹی پروجیکٹ میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے تاہم اندرون شہر اور دیگر علاقوں میں تجاوزات کی وجہ سے ٹرانسپورٹ سسٹم کو کئی مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی سسٹم گنجان آباد کوہاٹ روڈ، چارسدہ روڈ اور حیات آباد روڈ پر تجاوزات کے خاتمے میں مددگار ہو گا، پشاور میں ٹرانسپورٹ کے میگا پروجیکٹ صرف پی ٹی آئی حکومت میں مکمل ہوئے، آئندہ دو سالوں میں شہر کی ترقی پر مزید 100 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔