اسلام آباد: پاکستان میں گندم کے سٹریٹجک ذخائر 6.549 ملین ٹن سے تجاوزکر گئے ہیں۔
فوڈ سکیورٹی کمشنر ڈاکٹر امتیاز گوپانگ نے سرکاری خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ وزارت خوراک کی جائزہ کمیٹی نے 2020-21ء سیزن کیلئے گندم کا پیداواری ہدف 27.33 ملین ٹن مقرر کیا تھا جو بعدازاں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں پیداوار میں اضافہ کے بعد بڑھا کر 27.539 ملین ٹن کر دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ اِس وقت ملک میں 6,549,673 ٹن گندم کے ذخائرموجود ہیں جو گزشتہ سال 6,768,269 ٹن تھے۔ قیمتوں میں استحکام اور ملک بھر میں سارا سال گندم کی فراہمی کو سہل اور رواں رکھنے کیلئے سٹریٹجک ذخائر برقرار رکھے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ سیزن کے دوران حکومت نے کسانوں سے 5.819 ملین ٹن گندم خریدی ہے جبکہ گزشتہ سال کے ذخائر سے 7 لاکھ 30 ہزار 573 ٹن گندم بھی باقی موجود تھی یوں مجموعی طور پر یہ ملکی ضروریات کیلئے کافی ہے۔
فوڈ سکیورٹی کمشنر نے مزید کہا کہ پنجاب میں گندم کی خریداری مکمل ہو چکی ہے، اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سرکاری شعبہ میں گندم کی خریداری کے اہداف کی منظوری دی تھی اور وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے اس کی تائید کی تھی۔
انہوں نے کہاکہ عوام کو ارزاں نرخوں پر آٹا فراہم کرنے کیلئے پنجاب حکومت نے 337 سہولت بازار قائم کئے ہیں، ان بازاروں میں اب تک آٹے کے 33 لاکھ 83 ہزار سے زائد تھیلے فراہم کئے گئے ہی، 10 کلو آٹے کا تھیلا 430 روپے میں فراہم کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 16 جون کے اجلاس میں سٹریٹجک ذخائر برقرار رکھنے کے لئے 3 ملین میٹرک ٹن گندم کی درآمد کی منظوری دی تھی جبکہ وفاقی کابینہ نے 22 جون کو مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حالیہ سیزن میں گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے تاہم اس کے باوجود درآمد کرنے کی منظوری اس وجہ سے دی گئی ہے کیوں کہ ہماری آبادی تیزی سے بڑھنے کی وجہ سے ضرورت بڑھ گئی ہے۔