اسلام آباد: پاکستان کے ایوان صدر کی ڈیجیٹلائزیشن مکمل ہو گئی جبکہ پارلیمنٹ کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل 2023ء تک مکمل کر لیا جائے گا۔
بدھ کو ایوان صدر کو ڈیجٹلائز کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عصر حاضر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی بہت اہمیت اختیار کر چکی ہے، ڈیجیٹلائزیشن سے نظام میں شفافیت کے ساتھ کارکردگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے، حکومتی ادارے ڈیجیٹلائزیشن کی جانب منتقل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں تیز رفتار ترقی نے معاشرے میں انقلاب برپا کر دیا ہے، فور جی اور فائیو جی نے انٹرنیٹ کو تیز رفتار کر دیا ہے، ڈیجیٹلائزیشن سے انسان کیلئے آسانیاں پیدا ہوئی ہیں اور اس کی کارکردگی اور رفتار کئی گنا زیادہ ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کا ایوان صدر مکمل طور پر شمسی توانائی پر منتقل
صدر نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے انسان کی معلومات کا ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور کسی بھی چیز کے بارے میں معلومات آسانی سے انٹرنیٹ کے ذریعے معلوم کی جا سکتی ہیں۔
عارف علوی نے کہا کہ پارلیمنٹ کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل بھی جاری ہے اور یہ عمل 2023ء تک مکمل کر لیا جائے گا جس کے بعد ارکان پارلیمنٹ کو پارلیمانی کارروائی سے متعلق معلومات اُن کے ڈیسک ٹاپ پر دستیاب ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف 2011ء میں ہی ٹیکنالوجی کی جانب منتقل ہو گئی تھی، ہم نے پارٹی انتخابات موبائل فون کے ذریعے کرائے جس میں 35 لاکھ رائے دہندگان نے حصہ لیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ ایوان صدر کی ڈیجیٹلائزیشن کی جانب منتقلی سے عوام کو معلومات تک آسان رسائی میسر آئے گی اور وہ ایوان صدر کے ذیلی اداروں، وفاقی محتسب، وفاقی ٹیکس محتسب اور محتسب انسداد ہراسیت سے متعلق آگہی حاصل کر سکیں گے، محتسبین 60 دنوں میں فیصلہ کرتے ہیں اور ایک ماہ میں اپیل پر فیصلہ کیا جاتا ہے۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے بارے میں صدر پاکستان کا کہنا تھا یہ ایک سادہ سی کاﺅنٹنگ مشین ہے، تمام متعلقہ فریقوں سے اس معاملہ پر مشاورت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے انٹرنیٹ کے ذریعے کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا نظام محفوظ ہونا چاہئے، صرف یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ سسٹم ہیک نہ ہو اور سسٹم بیٹھ نہ جائے، یہ بھی تجویز زیر غور ہے کہ الیکشن ایک روز کی بجائے تین یا چار دن میں کرائے جائیں۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق، سینٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم، ارکان قومی اسمبلی اور اعلیٰ افسران موجود تھے۔