اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری سے اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے ایک بار پھر ترقی پذیر ممالک سے سرمایہ کی غیرقانونی منتقلی روکنے پر زور دیا ہے۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی سیاسی فورم برائے پائیدار ترقی سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ اعلیٰ سطحی سیاسی فورم انسانی تاریخ کے ایک نازک موقع پر منعقد ہو رہا ہے جب دنیا کو کووڈ۔19 کی وبا، معاشی ترقی کے انحطاط اور ماحولیاتی تبدیلی کے باعث بقا کے خطرے کے تین بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، کووڈ وبا سے نمٹنے کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور عالمی ادارہ کے سسٹم کی امداد اور بحالی کی کوششوں کے حوالے سے ان کے بہترین کردار کو سراہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دیگر ممالک کی نسبت زیادہ خوش قسمت رہا، سمارٹ لاک ڈاﺅن کی پالیسی اور کم مراعات یافتہ لوگوں پر توجہ کی بدولت ہم وائرس پر بڑی حد تک قابو پانے میں کامیاب رہے، ہم نے لوگوں کی قیمتی جانیں اور ان کا روزگار بچایا، کووڈ وبا پر قابو پانے کی حکمت عملی اور احساس سماجی تحفظ کے پروگرام کی عالمی پذیرائی کو بھی سراہتے ہیں، اب ویکسینیشن مہم کو تیز کرنے کے لئے ہر ممکن کوششیں بروئے کار لا رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے کووڈ 19 کی وبا سے وہ عالمی سطح پر عدم مساوات سامنے آئی، عالمی معیشت اس وقت تک مکمل بحال نہیں ہو گی جب تک تمام ممالک بشمول امیر اور غریب پائیدار ترقیاتی مقاصد اور ماحولیاتی اہداف کے حصول کیلئے سرمایہ کاری میں اضافہ اور تیزی نہیں لاتے، قومی اور عالمی سطح پر اقدامات ان تینوں چیلنجز سے موثر طور پر نمٹنے کیلئے ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اول، وائرس کو شکست دینے اور عالمی تجارت، سرمایہ کاری اور ترقی کی بحالی کیلئے کووڈ19 ویکسین تک عالمگیر اور قابل استعداد رسائی ضروری ہے، دنیا ترقی پذیر ممالک سمیت ویکسین کی تیاری میں تیزی لائے اور اس کی جلد تقسیم کو یقینی بنائے، اس کے ساتھ ہی بڑے ممالک کی جانب سے کیا جانے والا تعاون بھی قابل تعریف ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ابھی اس سلسلے میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں فوری طور پر جو اقدامات کرنے ہیں ان میں فوری اور اشد ضروری اقدامات میں حقوق ملکیت دانش سے استثنیٰ خواہ یہ عارضی ہو، لائسنس کے تحت ویکسین کی تیاری، کوویکس سہولت کی فنڈنگ اور ترقی پذیر ممالک کی طرف سے ویکسین کی فیئر پرائسز پر خریداری کیلئے گرانٹس اور قرضہ کی فراہمی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دوئم، کووڈ کی بحالی، پائیدار ترقیاتی مقاصد پر عملدرآمد اور ماحولیاتی اہداف کے حصول کے تہرے چیلنج سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کیلئے مناسب فنڈز کو متحرک کیا جانا چاہئے، ان تینوں چیلنجوں کیلئے باہم تعاون کی ضرورت ہے جسے پہلے سے بہتر کی تعمیر کے نصب العین کے ساتھ بروئے کارلانا چاہئے۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ زیادہ آمدن والے ممالک نے اپنی معیشت کو تقویت دینے کے لئے 17 کھرب ڈالر کی معاونت فراہم کی، دوسری طرف ترقی پذیر ممالک کو بحرانوں سے نمٹنے اور پائیدار ترقیاتی مقاصد پر عملدرآمد کیلئے کم ازکم 4.3 کھرب ڈالر کی ضرورت ہے، بدقسمتی سے ترقی پذیر ممالک اب تک اس رقم کے 5 فیصد سے بھی کم فنڈز تک رسائی حاصل کر سکے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے آئی ایم ایف سے سپیشل ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آرز) کے قیام کی تجویز دی تھی جس کا مقصد موثر طور پر ڈویلپمنٹ فنانسنگ کو فروغ دینا تھا، نئے ایس ڈی آرز میں 650 ارب ڈالر کے معاہدہ کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا اگرچہ غریب ترین ممالک کیلئے رکھے گئے اضافی ذخائر درکار بھاری مالیاتی معاونت کے قریب نہیں ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ آئی ایم ایف کی اس تجویز کی فوری منظوری دی جائے کہ امیر ممالک اپنے آئی ایم ایف کے غیراستعمال شدہ کوٹہ کا ایک حصہ رضاکارانہ طور پر وقف کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ آئی ایم ایف، عالمی بینک اور دیگر ترقیاتی اداروں کے ذریعے ترقی پذیر ممالک میں پائیدار ترقیاتی مقاصد اور پروگراموں کی فنانس کیلئے کم از کم 150 ارب ڈالر دوبارہ مختص کئے جائیں گے۔