ملتان: وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام نے کہا ہے کہ پاکستانی برآمدکنندگان اب تک 66 ہزار ٹن آم برآمد کر چکے ہیں جبکہ پنجاب کا آم ابھی مارکیٹ میں آ رہا ہے۔
ملتان کے مقامی کالج میں گفتگو کرتے ہوئے سید فخر امام کا کہنا تھا کہ آم کے باغات کو دس سالوں سے کاٹا جا رہا ہے لیکن اس کے باوجود رواں سال اچھی پیداوار ہوئی ہے۔
رواں سیزن میں پاکستانی برآمدکنندگان نے آم کا برآمدی ہدف ایک لاکھ 50 ہزار ٹن مقرر کیا گیا ہے جس سے ملک کو 12 کروڑ 75 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہو گا۔
یہ بھی پڑھیے: آسٹریلیا نے پاکستانی آموں کی درآمدات کیلئے مزید دو مینگو پروسیسنگ فارمز کی منظوری دیدی
آم کے حالیہ برآمدی سیزن کا آغاز 25 مئی سے ہوا تھا تاہم اب بھی دنیا کے مختلف خطوں اور ممالک میں لاک ڈائون کے اثرات کی وجہ سے تجارتی پابندیاں برقرار ہیں، پاکستان سے کئی ممالک کیلئے پروازیں بھی معطل یا ممنوع ہیں جس سے برآمدات متاثر ہو رہی ہیں۔
سید فخرامام نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے زرعی شعبہ کا پاکستان کی اقتصادی صورت حال میں بہت اہم کردار ہے، حکومت عام آدمی کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے، اس مرتبہ گندم کی پیداوار میں 27.48 ملین ٹن اضافہ ہوا ہے تاہم اس کے باوجود ہم گندم کی درآمد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھان کی 8.4 ملین ٹن پیداوار ہوئی ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ اس میں سے آدھی پیداوار برآمد ہوتی ہے۔ مکئی کی بھی 8.4 ملین ٹن اور گنے کی 84 ملین ٹن پیداوار ہوئی۔ کپاس کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے۔ کپاس کے بیج پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا آغاز کرنے جا رہے ہیں، گندم کے بیج کے حوالے سے ٹریک اینڈ ٹریس کی پالیسی بنائی گئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عالمی طور پر بیج کے معیار کو بہتر کرکے 15 فیصد پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ ہم پھولوں کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اور آئندہ پھولوں کی برآمد کو بھی ترجیح دی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ چین کے ساتھ سی پیک کے فیز ٹو میں زراعت کو حصہ بنایا گیا ہے۔ آرگینک فارمنگ پر کام کرنے جا رہے ہیں۔ کپاس کی پیداوار میں چین اور بھارت کر رہے ہیں۔ چین کے ساتھ کپاس کی پیداوار اور ریسرچ پر کام کریں گے۔