اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے غذائی تحفظ کو مستقبل میں سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ زراعت کے شعبے پر فوری توجہ نہ دی تو فوڈ سیکورٹی نیشنل سیکورٹی کا مسئلہ بن جائے گا۔
گزشتہ روز نیشنل کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے لئے آنے والے وقت میں بہت سے چیلنجز ہیں، فوڈ سیکورٹی ان میں سب سے بڑا چیلنج ہے، گزشتہ سال ہم نے 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کی ہے جس پر قیمتی زرمبادلہ خرچ ہوا، پاکستان کی آبادی جس تیزی سے بڑھ رہی ہے، آنے والے وقتوں میں اتنی بڑی آبادی کے لئے اناج پیدا کرنا اور ان کی غذائی ضروریات پوری کرنا بہت بڑا مسئلہ ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں آنے والے وقت کی تیاری کرنی ہے اور ایسا ملک نہیں بننا جو اپنے عوام کی غذائی ضروریات بھی پوری نہ کر سکے۔ پاکستان میں 40 فیصد بچے غذائی کمی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ان کی مناسب نشوونما نہیں ہو پاتی، دودھ جو بچوں کی بنیادی ضرورت ہے، کی فراہمی بہت بڑا مسئلہ ہے۔ شہروں میں ایسا دودھ بیچا جا رہا تھا جو واشنگ مشین میں یوریا اور عجیب و غریب چیزیں ڈال کر بنایا جا رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیے:
پنجاب حکومت نے زراعت کے ترقیاتی بجٹ میں 306 فیصد اضافہ کر دیا
’زراعت کو بہتر بنا کر 30 ارب ڈالر حاصل کیے جا سکتے ہیں‘
’قیام پاکستان کے وقت زراعت کا جی ڈی پی میں حصہ 50.91 فیصد تھا، آج 19.3 فیصد رہ گیا‘
انہوں نے کہا کہ جب ہم نے سختی کی تو دودھ کی قیمت بہت بڑھ گئی، جب مزید تحقیقات کرائیں تو پتہ چلا کہ ہمارے دودھ دینے والے جانور چین اور یورپ کے مقابلے میں 6 گنا کم دودھ دیتے ہیں، کسی نے ماضی میں جانوروں کی بہتر نسلوں کی تیاری کے بارے میں سوچا ہی نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ چھوٹے سے طبقے نے وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے، تمام سہولیات اور مراعات ان کے لئے ہیں، ترقی کے عمل میں عام آدمی کو شامل ہی نہیں کیا گیا۔ جس طرح انگریزوں نے یہاں قابض ہونے کے بعد اپنے لئے الگ علاقے بنائے ہوئے تھے، اسی طرح مراعات یافتہ طبقے کے لئے انگلش میڈیم سکول اور پرائیویٹ ہسپتال بن گئے اور تعلیم اور صحت کا سرکاری نظام تباہ ہو کر رہ گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں بھی یہی کچھ ہوا۔ جب تک چھوٹے کسان کی مدد نہیں کی جائے گی وہ اچھے بیج حاصل نہیں کر سکتا، اپنی زمین پر پیسہ نہیں لگا سکتا، اپنی فصل کو ذخیرہ نہیں کر سکتا، اس لئے کسانوں سے سستے داموں اجناس خرید کر مہنگے داموں بیچی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی نظام نے ہر جگہ چھوٹے طبقے کو نظر انداز کیا جبکہ حکومت کا کام کمزور طبقے کی دیکھ بھال کرنا ہوتا ہے، میں مدینہ کی ریاست کی بات کرتا ہوں، مدینہ کی ریاست انصاف، انسانیت اور خودداری کے اصولوں پر قائم تھی جس نے نچلے طبقے کو اٹھایا، چین نے بھی اسی اصول پر عمل کیا اور 35 سالوں میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا۔
عمران خان نے کہا کہ چین نے دیہاتوں میں اپنے چھوٹے کسانوں کی مدد کی، ہمیں بھی 74 سال پہلے ایسے اقدامات کرنے چاہئیں تھے لیکن ہم نے نہیں کئے، اگر ہم نے اب بھی اقدامات نہ کئے تو فوڈ سیکورٹی نیشنل سیکورٹی کا مسئلہ بن جائے گا، کسی بھی ملک میں اگر 15 سے 30 فیصد لوگ بھوکے ہوں گے تو وہ قوم ترقی نہیں کر سکتی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ ہمیں کھانے پینے کی اشیاء باہر سے منگوانی پڑتی ہیں، ہمیں اس صورت حال کا تدارک کرنا ہو گا ورنہ یہ نیشنل سیکورٹی کا مسئلہ بن جائے گا۔ اللہ تعالی نے ہمیں ہر طرح کے وسائل سے مالا مال کیا ہے لیکن ہم نے اپنی طاقت پر بھروسہ نہیں کیا، بلوچستان میں ہم طرح طرح کی چیزیں اگا سکتے ہیں لیکن کسی نے اس بارے میں سوچا ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے زرعی تحقیق اور ٹیکنالوجی پر توجہ دی اور ریگستان میں فصلیں اگائیں، ہمیں اپنے کسان کی مدد کرنی ہے، زرعی تحقیق کر کے کسانوں کو آگاہ کرنا ہے کہ ان کے علاقے کے لئے کون سی فصل بہتر ہے، کسانوں کو اچھا بیج فراہم کرنا ہے، جدید تکنیک کو بروئے کار لانا ہے اور کسانوں کو تربیت دینی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سی پیک میں زراعت کو بھی شامل کیا ہے، چین کی زرعی ٹیکنالوجی اور تجربات سے استفادہ کریں گے اور چین کی طرز پر دیہات میں بسنے والے اپنے چھوٹے کسانوں کی مدد کریں گے جن کے پاس وسائل نہیں ہیں اور بینک انہیں قرضے نہیں دیتے، انہیں قرضے فراہم کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے پاس چولستان، ڈی آئی خان، سابق قبائلی اضلاع سمیت بے تحاشا زرعی زمین موجود ہے، وہاں نئی زرعی تکنیک کو بروئے کار لائیں گے اور زیتون کی کاشت کریں گے جس کے ذریعے ہم چند سالوں میں امپورٹر کی بجائے ایکسپورٹر بن سکتے ہیں۔ پنجاب نے کسان کارڈز کے سلسلے میں زبردست کام کیا ہے۔ مجھے اپنی قوم پر اعتماد ہے، کسانوں کے لئے جدید تحقیق کو بروئے کار لا کر اور زوننگ کرا کے ہم اپنے وسائل کا بہترین استعمال کر سکتے ہیں۔
کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر غذائی تحفظ و تحقیق فخر امام نے کہا کہ ملکی ترقی کیلئے زرعی و تعمیراتی شعبہ کو ترجیح دینا عمران خان کا وژن ہے، بجٹ میں زرعی شعبہ کیلئے 60 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ہمارا کاشت کار بہت محنتی ہے لیکن اجناس کی پیداوار بڑھانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانا ضروری ہے۔