لاہور: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے رواں مالی سال 2020-21ء کے 11 ماہ (جولائی تا مئی) کے دوران مجموعی طور پر 12 ارب ڈالر سے زائد کا قرضہ حاصل کیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 63 فیصد زائد ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ میں وزارت برائے اقتصادی امور کے مئی کے جاری کردہ ماہانہ اعدادوشمار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس قدر بھاری قرض زرمبادلہ کے بہتر ذخائر کے استحکام کے لیے حاصل کیا گیا۔
رواں مالی سال جولائی 2020ء سے لے کر مئی 2021ء تک کی مدت میں 12 ارب 13 کروڑ ڈالر قرض لیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے سات ارب 44 کروڑ ڈالر سے 4 ارب 68 کروڑ ڈالر یعنی 62.8 فیصد زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
جاز کو ٹیلی کام کی تاریخ میں سب سے بڑا قرض کیوں حاصل کرنا پڑا؟
سکوک بانڈز کے اجراء کیلئے ائیرپورٹس اور موٹرویز گروی رکھنے کی منظوری
کیا آئی ایم ایف پروگرام معطل اور عالمی بینک نے پاکستان کو قرض فراہمی روک دی ہے؟
تاہم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تقریباََ نصف قرض کی نوعیت کمرشل ہے جس کی وجہ سے اس قرض پر شرح سود ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی)، ورلڈ بینک اور اسلامک ڈیویلپمنٹ بینک (آئی ڈی بی) سے حاصل کردہ قرض کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو گی۔
اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مئی 2021ء کے دوران 69 کروڑ 97 لاکھ ڈالر قرض لیا گیا اور اس حوالے سے حکومت بجٹ میں قرضوں اور گرانٹس کیلئے مختص کردہ اپنے ہدف کے قریب تر رہی۔
دوسری جانب حکومت نے کثیرالجہتی ذرائع سے 3 ارب 37 کروڑ ڈالر جبکہ کمرشل بینکوں سے 3 ارب 61 کروڑ ڈالر قرض لیا، کمرشل قرضوں پر شرح سود زیادہ ہونے کی وجہ سے بھاری لاگت آئے گی اور آئندہ برسوں میں قرض کی سروس میں مزید اضافہ ہو گا۔
کثیرالجہتی ذرائع میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے 1.28 ارب ڈالر، انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ ایسوسی ایشن (آئی ڈی اے) نے 85 کروڑ ڈالر اور اسلامک ڈیویلپمنٹ بینک نے 50 کروڑ ڈالر کا سرمایہ قلیل المدتی بنیادوں پر فراہم کیا۔
رواں مالی سال کی پہلی تین سہ ماہیوں کے دوران حکومت نے قرض کی سروس کے طور پر 10 ارب 63 کروڑ ڈالر کی ادائیگیاں کیں جبکہ مالی سال کے آخر میں متوقع رقم 14 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہوسکتی ہے۔