بلوچستان کا 584 ارب روپے کا بجٹ پیش، ترقیاتی پروگرام کیلئے 237 ارب روپے مختص

غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 346 ارب روپے مختص، بجٹ خسارہ 84.720 ارب روپے ہو گا، سرکاری ملازمین کی تنخواہ و پنشن میں 10، 10 فیصد اضافہ، گریڈ 1 سے گریڈ 19 کے ملازمین کو 15 فیصد ڈسپیریٹی ریڈکشن الائونس ملے گا

748

کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے آئندہ مالی سال 2021-22ء کے لیے 584.083 ارب روپے کا بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کر دیا۔

بجٹ میں ترقیاتی پروگرام کے لیے 237.221 ارب اور غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 346.861 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ بجٹ خسارہ 84.720 ارب روپے ہو گا۔

صوبے کو آئندہ مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 499.363 ارب روپے آمدن متوقع ہے جس میں وفاق سے 355.935 ارب، اپنے محصولات سے 103.209 ارب، بیرونی امداد پر چلنے والے منصوبوں کی مد میں گرانٹ سے 17.353 ارب، کیپٹل محصولات سے 1.902 ارب، سٹیٹ ٹریڈنگ فوڈ سے 5.477 ارب، کیش کیری اوور سے 15.485 ارب روپے کی آمدن ہو گی۔

جمعہ کو آئندہ مالی سال کے لیے بلوچستان کا بجٹ صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی نے ایوان میں پیش کیا، بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اپوزیشن کے احتجاج کے باعث تقریباََ دو گھنٹے تاخیر سے سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی صدارت میں منعقد ہوا۔

وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے بجٹ ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں شعبہ صحت کیلئے غیر ترقیاتی فنڈز کی مد میں 44.694 ارب روپے رکھے ہیں جبکہ ترقیاتی مد میں 11.884 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

8 ہزار 487 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش، تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ

سندھ حکومت نے 25 ارب روپے خسارے کے ساتھ 1477 ارب کا بجٹ پیش  کر دیا

خیبرپختونخوا کی تاریخ کا سب سے بڑا ایک ہزار 118 ارب روپے کا بجٹ پیش

پنجاب کا 2 ہزار 653 ارب روپے کا بجٹ پیش، کس شعبے کیلئے کتنے فنڈز مختص کیے گئے؟

پرائمری و سیکنڈری تعلیم کے ترقیاتی فنڈز 8.463 ارب روپے اور غیر ترقیاتی فنڈز 53.256 ارب روپے، ہائیر ایجوکیشن کیلئے غیر ترقیاتی مد میں 11.736 ارب روپے اور ترقیاتی مد میں 9.469 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

زراعت کیلئے ترقیاتی مد میں 9.545 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 11.483 ارب روپے، خوراک کے شعبہ کیلئے ترقیاتی مد میں 38 کروڑ 40 لاکھ روپے اور غیر ترقیاتی مد میں بشمول سٹیٹ ٹریڈنگ کے 6.400 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

دیہی علاقوں کی ترقی کیلئے ترقیاتی مد میں 4.357 ارب روپے جبکہ غیر ترقیاتی مد میں 18.261 ارب روپے، مواصلات و تعمیرات کیلئے ترقیاتی مد میں 52.668 ارب روپے جبکہ غیر ترقیاتی مد میں 13.793 ارب روپے، امن و امان کیلئے غیر ترقیاتی مد میں 26.867 ارب روپے اور ترقیاتی مد میں 1.545 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

بجٹ میں آب نوشی و آب پاشی کے لئے ترقیاتی مد میں 34.524 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 10.563 ارب روپے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کیلئے ترقیاتی مد میں 2.656 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 1.132 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

صوبائی حکومت نے معدنیات اور معدنی وسائل کے سروے کے لئے 21 کروڑ 90 لاکھ روپے ، منرل ٹیسٹنگ لیبارٹری کے قیام کے لئے تین کروڑ 64 لاکھ روپے ، ماہی گیری و ساحلی ترقی کے لئے ترقیاتی مد میں 4.302 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 1.168 ارب روپے رکھے ہیں۔

توانائی کے شعبے کے لئے ترقیاتی مد میں 3.923 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 7.260 ارب روپے، ماحولیات کے شعبے کے لئے ترقیاتی مد میں 21 کروڑ 71 لاکھ روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 53 کروڑ 84 لاکھ روپے، لائیو سٹاک کے لئے ترقیاتی مد میں 2.101 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 4.526 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

افرادی قوت، صنعت و حرفت کے لئے ترقیاتی مد میں 1.450 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 4.384 ارب روپے، سماجی تحفظ سے متعلق خدمات کے لئے ترقیاتی مد میں 2.702 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 4.955 ارب روپے، کھیل و امور نوجوانان کے لیے ترقیاتی مد میں 5.673 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 1.495 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال کے لیے ثقافت، سیاحت اور آثار قدیمہ کے لیے ترقیاتی مد میں 1.542 ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 1.051 ارب روپے، اپنا گھر سکیم کیلئے 2 ارب روپے، بینک آف بلوچستان کے قیام کیلئے 1 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

بلوچستان حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ و پنشن میں 10، 10 فیصد جبکہ گریڈ ایک سے گریڈ 19 تک کے وہ ملازمین جن کے مجموعی الائونس ان کی بنیادی تنخواہ سے کم ہیں، ان کے لئے 15 فیصد ڈسپیریٹی ریڈکشن الائونس کا اعلان کیا ہے۔

معذور افراد کی امداد کیلئے کمک سپورٹ فنڈ کے قیام کے لیے 2 ارب روپے، اقلیتی برادری کی فلاح بہبود کیلئے 50 کروڑ روپے، ماہی گیروں کی فلاح و بہبود کیلئے 1 ارب روپے، انٹرپرائزر ڈویلپمنٹ فنڈ کے قیام کیلئے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

اسی طرح مائیکرو فنانس انٹرسٹ فری لون کے تحت 2 ارب روپے، ویمن انمپاورمنٹ فنڈ کے قیام کیلئے 50 کروڑ روپے، بلوچستان عوامی انڈومنٹ کیلئے مزید 2 ارب روپے، غذائی قلت پر قابو پانے اور فوڈ سیکورٹی ریوالونگ فنڈ کے قیام کے لیے 1 ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here