سندھ حکومت نے 25 ارب روپے خسارے کے ساتھ 1477 ارب کا بجٹ پیش  کر دیا

صوبے کو 1452 ارب آمدن متوقع، اخراجات کا تخمینہ 1089 ارب روپے لگایا گیا، ترقیاتی پروگرام کیلئے 329 ارب، تعلیم 277 ارب، صحت 172 ارب، امن و امان 119 ارب، بلدیات 10 ارب، سماجی بہبود 18 ارب اور ماس ٹرانزٹ کیلئے 7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں

861

کراچی: سندھ حکومت نے 329.303 ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام کے ساتھ 1477.9 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا۔

بجٹ کا تخمینہ 1477.903 ارب روپے لگایا گیا ہے جس کے مقابلہ میں وفاقی و صوبائی منتقلی (این ایف سی، ٹیکسز وغیرہ) سمیت کل وصولیاں 1452.168 ارب روپے ہوں گی اور 25.738 ارب روپے کا بجٹ خسارہ ہو گا جبکہ نئے مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

آئندہ مالی سال کا بجٹ مالیت کے اعتبار سے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 19.1 فیصد زیادہ ہے، صوبے کو 329.319 ارب روپے آمدن متوقع ہے جبکہ اخراجات کا تخمینہ 1089.372 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

ترقیاتی فنڈز

بجٹ میں صوبے کے ترقیاتی فنڈز 41.3 فیصد اضافے سے 329.033 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کیلئے 222.500 ارب روپے اور ضلعی ترقیاتی پروگرام کیلئے 30 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

تنخواہوں اور پنشن میں میں اضافہ

صوبائی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ کم سے کم اجرت 17 ہزار 500 روپے سے بڑھا کر 25 ہزار کر دی گئی ہے۔

مجموعی تنخواہوں اور کم سے کم اجرت کے فرق کو ختم کرنے کیلئے حکومت سندھ نے ملازمین کیلئے (ماسوائے پولیس کانسٹیبلز، گریڈ 01 سے گریڈ 05 تک) ذاتی الائونس متعارف کرایا ہے، اس کے ساتھ 30.90 ارب روپے کے غریب افراد کے سماجی تحفظ اور معاشی استحکام پیکج کو دوبارہ بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

8 ہزار 487 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش، تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ

پنجاب کا 2 ہزار 653 ارب روپے کا بجٹ پیش، کس شعبے کیلئے کتنے فنڈز مختص کیے گئے؟

خیبرپختونخوا کی تاریخ کا سب سے بڑا ایک ہزار 118 ارب روپے کا بجٹ پیش

بلوچستان کا 584 ارب روپے کا بجٹ پیش، ترقیاتی پروگرام کیلئے 237 ارب روپے مختص

زراعت کی ترقی کیلئے 3.00 ارب روپے، سماجی تحفظ اور شہریوں کی فلاح و بہبود کیلئے 16.00 ارب، شعبہ تعلیم کیلئے 3.20 ارب روپے اور آئی ٹی سیکٹر کی بحالی اور ترقی کیلئے 1.70 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

اسی طرح ایس ایم ایز اور صنعتی ترقی کیلئے 3 ارب روپے، کم لاگت کی گھروں کی تعمیر کیلئے 2 ارب روپے، لائیو سٹاک اینڈ فشریز کے فروغ کیلئے ایک ارب روپے، زراعت سے وابستہ خواتین کی معاونت کیلئے 50 کروڑ اور سپشل چلڈرن فنڈ کیلئے 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

تعلیم

آئندہ مالی سال میں تعلیم کیلئے بجٹ میں 14.2 فیصد اضافے کے ساتھ 277.56 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، سکولوں کیلئے فرنیچر خریداری کے ضمن میں 6.623 ارب روپے، سکولوں کی تزئین و آرائش کیلئے 5 ارب روپے، کالجوں کی مرمت اور بحالی کیلئے 42 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ تعلیم کے شعبے کا ترقیاتی بجٹ 26 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

صحت

صحت کی خدمات کیلئے بجٹ میں 29.5 فیصد اضافہ کے ساتھ 172.08 ارب رکھے گئے ہیں۔ وبائی امراض سے نبرد آزما ہونے کیلئے 24.73 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ مختص رقم میں ہیلتھ رسک الائونس بھی شامل ہے۔

پی پی ایچ آئی کیلئے بجٹ میں 26 فیصد اضافے کے ساتھ 8.2 ارب روپے کر دی گئی ہے، انڈس ہسپتال کیلئے سالانہ گرانٹ 2.5 ارب روپے رکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ انڈس ہسپتال کی توسیع کیلئے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

ایس آئی یو ٹی کو دی جانے والی گرانٹ میں 27 فیصد اضافہ کرکے 7.12 ارب روپے کر دیا گیا ہے جبکہ آئندہ مالی سال میں صحت کیلئے ترقیاتی بجٹ میں 18.50 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

امن و امان اور مقامی حکومتوں کے فنڈز

صوبے میں امن وامان قائم رکھنے کیلئے آئندہ مالی سال میں 119.97 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بلدیات کے بجٹ میں 31.3 فیصد اضافہ کرکے 10.48 ارب روپے کیا گیا ہے، اس کے علاوہ مقامی کونسلز کے فنڈز کیلئے 82.00 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 25.500 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

سماجی بہبود، خواتین کی ترقی

اسی طرح پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کیلئے 7.52 ارب روپے رکھے گئے ہیں، محکمہ سماجی بہبود کیلئے 18.61 ارب روپے، محکمہ بحالی و تعمیر نو کیلئے 60.9 فیصد اضافے کے ساتھ 1.840 ارب روپے، ویمن ڈیویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کیلئے 64.1 فیصد اضافے کے ساتھ 57 کروڑ 19 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ٹرانسپورٹ

بجٹ 2021-22ء میں محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کیلئے مختص شدہ رقم کو 15 فیصد اضافے کے بعد 7.64 ارب روپے کر دیا گیا ہے کیونکہ 250 ڈیزل ہائبرڈ الیکٹرک بسیں خریدی جائیں گی۔

ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کی اے ڈی پی میں شمولیت کیلئے 8.2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 20.59  ارب روپے غیرملکی منصوبوں کی معاونت کیلئے بھی مختص کئے گئے ہیں۔

اسی طرح محکمہ ورکس اینڈ سروسز کیلئے 16.03 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور ورکس اینڈ سروسز کے ترقیاتی بجٹ کیلئے بھی 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم سرکاری مالیاتی نظام میں احتساب اور شفافیت کے عمل کی حوصلہ افزائی کے لیے اور بجٹ کی معلومات تک شہریوں کی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے شہریوں کا بجٹ متعارف کرایا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here