لاہور: پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال 2021-22ء کے بجٹ میں محکمہ زراعت کی ترقی اور کسانوں کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے ترقیاتی بجٹ کو 306 فیصد کے تاریخی اضافے کے ساتھ 7 ارب 75 کروڑ روپے سے بڑھا کر 31 ارب 50 کروڑ روپے کر دیا ہے۔
اس حوالے سے وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ پاکستان اور بالخصوص پنجاب کی معاشی ترقی کا انحصار زراعت کے شعبے پر ہے، اس لیے آئندہ بجٹ میں ایگرکلچر ٹرانسفامیشن پلان کے تحت زراعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے پنجاب حکومت وفاقی حکومت کے وژن سے ہم آہنگ کئی انقلابی اصلاحات متعارف کروانے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہ پنجاب کا ایگرکلچر ٹرانسفامیشن پلان دورِ حاضر کے جدید تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے نا صرف زرعی پیداوار میں اضافے کا موجب ہو گا بلکہ کسان کا معیارِ زندگی میں بہتری کا بھی امین ہو گا۔
یہ بھی پڑھیے:
بجٹ میں پنجاب حکومت نے لاہور کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے کتنے فنڈز مختص کیے؟
بجٹ میں پنجاب حکومت نے لاہور کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے کتنے فنڈز مختص کیے؟
وزیر خزانہ پنجاب کا کہنا تھا کہ پروگرام کے تحت کسان کارڈز کا اجراء، فارم میکانائزیشن میں جدت کا فروغ، آب پاشی میں پانی کا کفایت شعارانہ استعمال، کسان تک قرضوں کی آسان فراہمی اور اداروں میں اصلاحات وغیرہ شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دو سال پر محیط ایگرکلچر ٹرانسفامیشن پلان کے لئے 7 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے، اسی طرح نیشنل پروگرام کے تحت پختہ کھالوں کی بہتری کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
ہاشم جواں بخت نے کہا کہ کسان کی خوشحالی اور اس کی فصل کی پیداوار پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی لانے کی خاطر کھاد، بیج اور زرعی ادویات وغیرہ کی خریداری، فصل کے بیمہ، آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی پر سبسڈی کو پانچ ارب 82 کروڑ روپے سے بڑھا کر سات ارب 6 کروڑ روپے کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے فراہم کردہ کسان دوست زرعی پیکج کے ہی ثمرات ہیں کہ گندم، چاول اور گنے کی پیداوار میں اپنے اہداف سے کہیں زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔