اسلام آباد: وزیر خزانہ شوکت ترین نے امید ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ متوقع معاہدے اور ایران پر پابندیوں میں نرمی کے باعث عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں پر دباؤ نہیں بڑھے گا۔
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال میں پیٹرولیم لیوی کی مَد میں 35 فیصد اضافی ریونیو جمع کرنے کا اعلان کیا ہے جس کی وجہ سے آئندہ مالی سال میں تیل کی قیمتیں بڑھنے کا اندیشہ ہے۔
پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ اگر بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ نہ ہوا تو آئندہ مالی سال میں افراطِ زر 10 فیصد سے کم رہنے کی توقع ہے۔
پریس کانفرس کے دوران وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار خسرو بختیار، وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد اور معاونِ خصوصی برائے تخفیفِ غربت ثانیہ نشتر بھی وزیر خزانہ کے ہمراہ تھیں۔
شوکت ترین نے آئندہ مالی سال میں افراطِ زر کے دباؤ سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ “حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ تاخیر شدہ ادائیگیوں پر تیل فراہمی کیلئے معاہدے کا منصوبہ بنایا ہے جو تیل کی قیمتیں بڑھنے سے بچاؤ میں ہماری مدد کرے گا۔ دوسری جانب ایران پر پابندیوں میں نرمی کے باعث بین الاقوامی منڈی میں تیل کی سپلائی بہتر ہونے کی توقع ہے”۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے دورِ حکومت کے دوران افراطِ زر میں دگنا اضافہ ہوا ہے جس نے حکمران جماعت کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
حکومت نے پیٹرولیم لیوی سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایک ارب 60 کروڑ روپے اضافی آمدن کی تجویز پیش کی ہے جس کا مطلب ہے کہ آئندہ مالی سال میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔
پیٹرولیم لیوی سے محصولات اکٹھا کرنے کا ہدف 610 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جو رواں سال کے 450 ارب روپے سے 35 فیصد زیادہ ہے جو رواں مالی سال کے آخر تک 500 ارب روپے تک جائے گا۔