لاہور: وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ جلد ہی کارگو ٹرینوں کے لیے ای ٹریکنگ کا آغاز ہو جائے گا جبکہ نجی سیکٹر کے تعاون سے لاہور کے علاقے کوٹ لکھپت میں ایک کارگو سینٹر قائم کیا جائے گا۔
وزیر ریلوے نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) کے صدر اور اراکین سے ملاقات کی، انہوں نے ایل سی سی آئی کے اراکین کو یقین دلایا کہ پاکستان ریلوے نجی شعبے کے ساتھ جوائنٹ وینچر کے لیے تیار ہے۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ “وزیراعظم عمران خان معاشی استحکام اور کاروباری برادری کے لیے تمام تر ممکنہ سہولتیں فراہم کرنا چاہتے ہیں، ریلوے کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کے لیے مزید ڈرائی پورٹس کو فعال کر رہا ہے۔ معیشت کو فروغ دینے کے لیے ریلوے کو اپ گریڈ اور درآمدات اور برآمدات کی لاگت کو کم کرنا ضروری ہے۔
اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ کہ نجی شعبے کو پارٹنرشپ کے تحت ریلوے کی زمینوں پر منصوبوں کا آغاز کرنا چاہیے کیونکہ ریلوے کی زمین فروخت نہیں کر سکتے بلکہ لیز پر دی جائے گی۔
اجلاس کے دوران صدر ایل سی سی آئی میاں طارق مصباح نے امید ظاہر کی کہ ایم ایل-ون پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد صورت حال میں نمایاں بہتری آئے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ریلوے نقل و حمل کا اہم ذریعہ ہے اور اس کی کارگو سروس دیگر ذرائع کی نسبت کم لاگت ہے۔ بہترین سروسز کی فراہمی سے کاروباری برادری کو زیادہ فائدہ ہو گا اور ترسیلی لاگت بھی کم ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دور میں کارگو گاڑیوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے تاجروں کو مصنوعات ٹرکوں کے ذریعے ایک شہر سے دوسرے شہر منتقل کرنا پڑتی ہیں جو بعض اوقات ٹرین کارگو سروس کے مقابلے میں تین گنا مہنگی پڑتی ہے۔
اعظم سواتی نے کہا کہ سی پیک کی وجہ سے معاشی سرگرمیوں میں اضافے کی توقع ہے لہٰذا ریلوے ٹریکس کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان ریلوے کو جدید بنانے کے لیے نجی شعبے کے تعاون سے نئی منصوبے شروع کرنا ہوں گے۔
طارق مصباح نے وزیر ریلوے کو بتایا کہ بانڈڈ اور نان بانڈڈ کنٹینرز کو ٹرانسپورٹیشن کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ریلوے کو صرف بانڈڈ کنٹینرز پر ترجیح دینی چاہیے اور اگر کہیں اضافی جگہ ہو تو بانڈڈ کنٹینرز کو لوڈ کرنا چاہیے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ “مرچنٹس کو کنسائمنٹس کلئیر کرنے کے لیے 5 سے 7 دن دیے جاتے ہیں اور اس بار اس میں اضافہ کر کے 15 دن کی مدت دی گئی ہے، مزید یہ کہ شپمنٹ میں سست کارگو ٹرینوں کی وجہ سے تاخیر ہوتی ہے اور نتیجتاََ تاجروں کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔
اعظم خان سواتی نے کہا کہ کارگو ٹرینیں ہفتے میں دو سے تین روز کے لیے لاہور ڈرائی پورٹ پر دستیاب ہوتی ہیں لیکن یہ سہولت منسوخ کر دی گئی تھی جو مسائل کا سبب بن رہی ہے۔ اس سہولت کو دوبارہ بحال ہونا چاہیے۔
اجلاس میں ارکان نے ٹرین حادثات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حادثات سے بچنے کے لیے سینٹرل ٹریفک کنٹرول سسٹم کو بہتر کرنا چاہیے۔