پشاور: وفاقی حکومت جاری مالی سال کے بجٹ میں قبالی اضلاع کی ڈویلپمنٹ کے لیے مختص کردہ 7.95 ارب روپے تقسیم کرنے میں ناکام رہی۔
قبائلی اضلاع کا خیبرپختونخوا کےساتھ ضم ہونے کے پیش نظر وفاقی حکومت نے مرجڈ ایریاز اینؤل ڈویلپمنٹ پروگرام (اے ڈی پی) کے ساتھ ایکسلریٹڈ انٹیگریٹڈ پروگرام (اے آئی پی) بنایا تھا جس کے تحت وفاق صوبائی حکومت کو قبائلی اضلاع میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کی ہدایت کرتا ہے۔
وفاقی حکومت نے رواں سال ترقیاتی پروگرام کے لیے 24 ارب روپے فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ترقیاتی پروگرام میں ضم شدہ اضلاع کے لیے طے شدہ بجٹ میں سے صرف 67 فیصد یا 16.4 ارب روپے ہی جاری کیے گئے۔ ترقیاتی پروگرام کے لیے 7.95 ارب روپے جاری نہیں کیے گئے۔
محکمہ منصوبہ بندی میں ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کو لکھے گئے خطوط میں قبائلی اضلاع میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے مختص کردہ فنڈز جاری کرنے کا کہا گیا۔ تاہم کچھ حکام کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت مختص کردہ فنڈز کو کم کرنے کی منصوبہ بندی بنا رہی ہے۔
قبائلی اضلاع میں فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے زیادہ تر منصوبے نامکمل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ قبائلی اضلاع میں پانچ ترقیاتی پروگرامز شروع کیے گئے جس کے لیے اب تک ایک روپیہ بھی جاری نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت رپیڈ ڈویلپمنٹ پروگرام اور دیگر ترقیاتی منصوبے جاری ہیں جن کی لاگت 10 ارب روپے ہے۔
محکمہ منصوبہ بندی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے قبائلی اضلاع میں خواتین طالبات کو سکول میں راغب کرنے کے لیے 3.7 ارب روپے مختص کیے تھے لیکن اس سال منصوبے کے لیے کوئی فنڈ بھی جاری نہیں کیے گئے۔
ذرائع نے کہا کہ سکیم کے تحت 70 فیصد حاضری برقرار رکھنے والی خواتین طالبات کو ماہانہ وظیفہ دیا جائے گا لیکن وفاق کی طرف سے منصوبے کے لیے کسی طرح کے فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔
ذرائع نے کہا کہ جب سے کورونا وائرس کی وجہ سے سکولز بند ہیں 3.7 ارب روپے جاری نہیں کیے گئے۔