اسلام آباد: ٹرانسپیرنٹ انٹرنیشنل پاکستان (ٹی آئی پی) نے وزیرخزانہ شوکت ترین سے نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے خلاف پیپیرا رولز کی خلاف ورزی سے متعلق کیس میں الزامات کی چھان بین کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق وزیرخزانہ کو ایک خط میں ٹی آئی پی نے پیپیرا رولز 2004ء کی مبینہ خلاف ورزی کا تذکرہ کیا جس میں ایک ہی بولی دہندہ کو دستاویزات کی انڈیکسنگ اور سکیننگ کے لیے 26 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا گیا تھا۔
دستاویزات میں کہا گیا کہ این بی پی نے اگست 2018ء میں ڈاکیومنٹس مینجمنٹ سسٹم (ڈی ایم ایس) کے لیے ٹینڈرز کی دعوت دی جسے 17 نومبر کو 8 بولیاں موصول ہوئیں جبکہ بولیاں اسی دن ہی کھولی گئی تھیں۔ بینک نے پھر پیپیرا کی ویب سائیٹ پر 19 ماہ کی تاخیر سے 15 جون 2020ء کو تجزیاتی رپورٹ شائع کی۔
8 بولی دہندگان میں سے 3 بولی دہندگان نے بولیاں جمع نہیں کرائیں جبکہ چار بولی دہندگان کو مخصوص تقاضوں پر پورا نہ اترنے کی بنا پر نا اہل کیا گیا جس کے بعد ایک ہی بولی کنندہ ایم/ایس اے ایس سی فرسٹ سولیوشن پرائیویٹ لمیٹڈ کو کم بولی لگانے والا بولی دہندہ قرار دیا گیا۔
بولی دہندہ نے سکیننگ کے لیے 0.95 روپے، انڈیکسنگ کے لیے 2 روپے، باکس کی سِیلنگ کے ساتھ پیکنگ کی لاگت 115 روپے، گودام تک ترسیل کی لاگت 30 روپے، باکس کو گودام میں رکھنے کے لیے کرایہ کی مد میں 19.50 روپے اور دوبارہ حصول کے لیے 75 روپے کی بولی لگائی۔
ٹھیکے کی مجموعی لاگت کا اعلان نہیں کیا گیا لیکن 5 سال کی مدت میں چیک سمیت ایک لاکھ سے زیادہ دستاویزات تیار کرنے والے درمیانے درجے کی شاخوں پر مبنی این بی پی کی تمام 1450 برانچز کے لیے 26 ارب روپے کے قریب تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ٹی آئی پی نے واضح طور پر الزام عائد کیا کہ نیشنل بینک نے ایک ہی بولی دہندہ کو ٹھیکہ دے کر پیپیرا رولز 26، 35 اور 47 کی خلاف ورزی کی ہے، مزید یہ کہ پیپیرا رولز 2(f) کے تحت تجزیاتی رپورٹ میں غیراعلانیہ کُل تخمینہ کی لاگت ملی بھگت کا ثبوت ہے۔
سِول سوسائیٹی آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ اگر بینک ذمہ دار ٹھہرایا گیا تو ٹھیکہ کو منسوخ کرنا چاہیے۔
اس بابت این بی پی کی سینئر انتظامیہ سے ان کا مؤقف لینے کے لے رابطہ کیا گیا لیکن خبر شائع ہونے تک انہوں نے جواب نہیں دیا۔