راولپنڈی رنگ روڈ پروجیکٹ کیلئے بڑا جھٹکا، عالمی ادارے کا مالیاتی وسائل فراہمی سے انکار

ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کی جانب سے 40 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی فنڈنگ زیر غور تھی لیکن زمین کے حصول سے متلعق تنازعات کی وجہ سے پروجیکٹ کو فنانسنگ لسٹ سے نکال دیا: ذرائع

974

اسلام آباد: ایشین انفراسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) نے راولپنڈی رنگ روڈ پروجیکٹ کو اپنی مالی وسائل کی فراہمی کی فہرست سے نکال دیا۔

راولپنڈی رنگ روڈ پروجیکٹ کی تعمیر کیلئے 45 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی بیرونی فنانسنگ میں سے 40 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ایشین انفراسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ بینک کی جانب سے ملنے کی توقع تھی۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے کیلئے اراضی کی خریداری میں اور پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کے قیام کے حوالے سے کچھ مسائل کی وجہ سے بینک نے اسے مالی اعانت کے پلان سے خارج کر دیا ہے۔

اس حوالے سے جب ایشین انفراسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ بینک سے رابطہ کیا گیا تو عالمی ادارے نے کہا کہ اس نے مذکورہ پروجیکٹ کی تیاری کو فی الوقت موقوف کر دیا ہے، تاہم بینک پاکستان میں ٹرانسپورٹ کے جدید انفراسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے پرعزم ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

کئی سالوں کی تاخیر کے بعد راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ تکمیل کی جانب گامزن

راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی لاگت میں 25 ارب اضافہ، وزیراعظم کا تحقیقات کا حکم

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 20 اپریل 2020ء کو راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا، چھ رویہ رنگ روڈ روات سے شروع ہو کر حلقہ انٹرچینج موٹروے اور سنگجانی سے مارگلہ ہائی وے کو ملائے گا۔

بعد ازاں وزیراعظم نے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کے بعد اس کی لاگت میں 25 ارب روپے اضافے کے انکشاف کے بعد نوٹس لیا تھا اور تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

 وزیراعظم عمران خان کو شکایت موصول ہوئی تھی کہ کچھ بااثر گروہوں کے ایماء پر منصوبے کی حد بندی تبدیل کی گئی جس کی وجہ سے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہو گیا ہے اور اس طرح ٹیکس دہندگان پر کم از کم 25 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔

ذرائع کے مطابق ‘کرائم سین’ کا خاص کر حلقہ سے سنگجانی کا کچھ حصہ بعد میں منصوبے کا حصہ بنایا گیا، کمشنر راولپنڈی کی نگرانی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی اس کی تحقیقات کر رہی ہے کہ کس کے ایماء پر اصل منصوبے میں تبدیلی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم نے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی سے تمام متعلقہ دستاویزات حاصل کر لیے ہیں جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کچھ سیاست دانوں سمیت بااثر افراد نے رنگ روڈ کے ساتھ اراضی کی خریداری کی جس کی وجہ سے اسے دوبارہ ڈیزائن کیا گیا۔

حکومت اس منصوبے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے مکمل کرنے کی خواہاں ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر سلمان شاہ کہتے ہیں کہ منصوبے کی حد بندی اور ڈیزائن پر عملدرآمد کرانا نگران اتھارٹی کی ذمہ داری ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں نے منصوبے کے لیے 246.7 کینال اراضی بلامعاوضہ فراہم کر دی جبکہ پنجاب حکومت نے بھی 5 ارب سے 6 ارب روپے لاگت کی اراضی خریدی۔

یہ بھی مدِ نظر رہے کہ کمشنر راولپنڈی گلزار حسین شاہ نے 27 اپریل 2021ء کو تیسری بار اراضی کی بولی کا عمل منسوخ کیا تھا جب وزیراعلیٰ پنجاب نے انہیں 10 دنوں میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here