لاہور: پاکستان میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں اضافے اور ہسپتالوں میں آکسیجن کی ممکنہ کمی کے پیش نظر حکومت نے پاکستان سٹیل ملز (پی ایس ایم) کے بند پڑے آکسیجن پلانٹ کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر خوفناک صورت حال اختیار کر چکی ہے جس کے باعث ملک کے اکثر بڑے ہسپتالوں میں مزید مریضوں کو داخل کرنے کی گنجائش باقی نہیں رہی جبکہ بھارت کی طرح پاکستان میں بھی ہسپتالوں کو آکسیجن میں کمی کا خدشہ ہے۔
تاہم اب حکومت نے پاکستان سٹیل ملز کے بند پڑے پلانٹ کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ آکسیجن پیدا کرکے ہسپتالوں کو سپلائی کی جا سکے، کہا جا رہا ہے کہ سٹیل ملز کا آکسیجن پلانٹ 15 ہزار 200 کیوبک میٹر فی گھنٹہ پیداوار دے سکتا ہے اور یہ ایک سے ڈیڑھ ہفتے کے اندر فعال بھی ہو سکتا ہے۔
نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ تکنیکی ماہرین اور انجینئرز آج پاکستان سٹیل ملز کے آکسیجن پلانٹ کا جائزہ لیں گے جبکہ اس سلسلے میں پاک فوج کے انجینئرنگ ماہرین کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تفصیلی جائزے کے بعد معلوم ہو گا کہ سٹیل ملز کے مذکورہ پلانٹ سے آکسیجن کا حصول ممکن ہے یا نہیں، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس پلانٹ سے آکسیجن صرف سلنڈرز میں ہی بھری جا سکتی ہے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سلنڈرز کی کمی ہونے پر مزید مینو فیکچرنگ بھی کی جا سکتی ہے، اس کے علاوہ آکسیجن پلانٹ چلانے کے لیے پاکستان سٹیل ملز کا مرکزی پلانٹ چلانے کی ضرورت نہیں ہو گی۔