اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کی وبا سے پیدا شدہ صورت حال اور عالمی معیشت کی بحالی کے لئے چار نکاتی ایجنڈا تجویز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے لئے قرض کے مسئلے کو منصفانہ اور پائیدار انداز میں حل کرنا ہو گا۔
سوموار کو اقتصادی و سماجی کمیشن برائے ایشیا اور بحرالکاہل کے 77ویں اجلاس کے افتتاحی سیشن سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا کو کووڈ۔19 وبا کی وجہ سے بحران کا سامنا ہے اور پوری دنیا میں اس کے شعبہ صحت پر تباہ کن اور معاشرتی و اقتصادی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایشیا اور بحر الکاہل کے ممالک بھی اس وبا کا سامنا کر رہے ہیں، پہلے سے موجود کمزوریاں اور عدم مساوات مزید شدت اختیار کر چکے ہیں اور اب ہم پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں پہلے سے مزید پیچھے چلے گئے ہیں جس کی وجہ سے 10 کروڑ سے زائد لوگ انتہائی غربت کی لپیٹ میں آ جائیں گے۔
وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ کووڈ۔19 سے پہلے کی آمدنی کی سطح کو دوبارہ حاصل کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں، مالی استعداد میں فرق، علاج معالجے اور ویکسین کی فراہمی کی وجہ سے مختلف ممالک اور خطوں میں عدم توازن پیدا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے اور اس کے لئے بین الاقوامی یکجہتی کی ضرورت ہے، ہمیں قومی سطح پر اقدامات، علاقائی اور کثیرالجہتی تعاون کو مربوط بنانے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں چار اہم شعبوں پر توجہ دینے کی تجویز پیش کریں گے۔ سب سے پہلے ہمیں عوام کو غریب دوست اور جامع پالیسیوں کا محور بنانا ہو گا، ہمیں صحت عامہ اور معاشرتی تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے اور یہ پاکستان میں حکومت کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے۔ عوام کا معاشی تحفظ ہماری ترقیاتی حکمت عملی کی بنیاد ہے ۔
دوسرا: امن اور ترقی کو انسانی حقوق کی بنیاد ہونا چاہیے اور اسے عالمی سطح پر برقرار رکھنے کے ساتھ ان کا تحفظ بھی ضروری ہے، عالمی برادری کو چاہیے کہ غیر ملکی تسلط جیسی صورت حال پر خصوصی توجہ دے۔
تیسرا: بحالی کی صورت حال میں ہمیں اپنی معیشتوں کومزید پائیدار اور مضبو ط بنیادوں پر قائم کرنے کا موقع ملے گا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے جامع اقدامات ہی آگے بڑھنے کا راستہ بن سکتے ہیں، پاکستان سبز نمو کے لئے جامع پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔
چوتھا: ترقی کے لئے مناسب مالی وسائل کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، ترقی پذیر ممالک کے لئے قرض کے مسئلے کو منصفانہ اور پائیدار انداز میں حل کرنا ہو گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ “قرضوں میں ریلیف سے متعلق عالمی اقدام” کے حوالے سے ان کی اپیل کے ساتھ پاکستان دنیا کے تمام عالمی فورمز پر اس مقصد کی وکالت کرتا رہا ہے اور ملک میں ہم مالیاتی اصلاحات پر عمل کر رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ہمیں یہ اہم اہداف حاصل کرنے کے لئے کیا طریقہ کار اختیا کرنا چاہیے، ہم تمام اپنی اپنی معیشت کو ازسر نو بحال اور پہلے سے بہتر بنانا چاہتے ہیں لیکن یہ کام اکیلے نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ صرف علاقائی اور بین الاقوامی تعاون میں اضافے کے ذریعے ہی سب کے لئے سستی ویکسین تک مساوی رسائی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کے بہترین مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے طویل المدتی حکمت عملی کے بارے میں سوچنا ہو گا۔ پاکستان نے اپنی توجہ جغرافیائی سیاست سے جغرافیائی معیشت کی طرف مبذول کر لی ہے، ہم مساوی نتائج کے لئے مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کامیابی تعاون پر مبنی کثیرالجہتی شراکت داری میں ہے، ایشیاو بحرالکاہل کے ممالک کو اس سلسلہ میں آگے بڑھنا چاہیے، پاکستان مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔