لگژری گاڑیوں کی بے نامی فروخت میں ملوث کار ڈیلرز کیخلاف تحقیقات شروع

کراچی میں سوزوکی کے ڈیلر نے غیر قانونی طور پر ایک ایسے شخص کے نام پر تین کروڑ روپے زائد مالیت کی گاڑیاں فروخت کیں جو خیبر پختونخوا کا رہائشی ہے

1146

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گاڑیوں کی جعلی سیلز ٹرانزیکشن ظاہر کرنے والے کار ڈیلرز کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

ایف بی آر کی طرف سے تحقیقات اس وقت شروع کی گئیں جب اِن لینڈ ریونیو کے انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن وِنگ کی سفارش پر بورڈ کے اینٹی بے نامی آفس کو کراچی سے تعلق رکھنے والے سوزوکی گاڑیوں کے ایک ڈیلر کو لگژری کاروں کے مبینہ بے نامی کاروبار کے حوالے سے اپنی پوزیشن کی وضاحت کرنے کی ہدایت کی گئی۔

ذرائع کے مطابق کراچی سے تعلق رکھنے والے کار ڈیلر نے مبینہ طور پر خیبرپختونخوا کے ایک شخص کے نام پر متعدد گاڑیاں رجسٹرڈ کرائیں، شکایت کنندہ نے اس معاملے کی تحقیقات کرنے کی درخواست کی تھی کیونکہ کسی نامعلوم شخص کی جانب سے اس کے نیشنل ٹیکس نمبر (این ٹی این) اور قومی شناختی کارڈ نمبر کا غلط استعمال کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:

پاکستان میں کاریں بنانے والی تین بڑی کمپنیوں نے 8 سالوں میں کتنا ٹیکس دیا؟

آٹو سیکٹر میں تیزی، 9 ماہ میں 14 لاکھ سے زائد موٹرسائیکل، ایک لاکھ سے زائد کاریں فروخت

سوزوکی کار ڈیلر نے مبینہ طور پر غیرقانونی طریقے سے شکایت کنندہ کے نام پر اس کی اجازت کے بغیر اس کی شناختی دستاویزات کا استعمال کرتے ہوئے تین کروڑ 10 لاکھ 80 ہزار روپے کی گاڑیاں فروخت کی تھیں۔

شکایت کنندہ نے الزام عائد کیا کہ اس طریقے سے کی جانے والی رقوم کی ادائیگی سے اسے اور ملکی خزانے کو نقصان پہنچا کیونکہ “میں ناصرف فائلر اور ٹیکس دہندہ ہوں بلہ وِدہولڈنگ ٹیکس بھی مجھ پر لاگو ہوتا ہے تاہم کار ڈیلر نے غیرقانونی طریقے سے مجھے خریدار ظاہر کر کے حکومت سے ٹیکس ریلیف حاصل کر لیا”۔

ذرائع کے مطابق دنیا بھر میں کار ڈیلر رسک مینجمنٹ سسٹم کے علاوہ سی ڈی ڈی کے طریقہ کار پر چلنے کے پابند ہوتے ہیں، اس طریقے سے ان خریداروں کی کی نشاندہی ہو سکتی ہے جن کی سرگرمیوں سے منی لانڈرنگ یا دہشت گردی کی مالی معاونت کا خطرہ ہو۔

دلچسپ طور پر پاکستان میں کار ڈیلرز کے لیے سی ڈی ڈی کا طریقہ کار موجود ہی نہیں ہے جس وجہ سے شناختی دستاویزات کے غلط استعمال کی شکایات اکثر سامنے آتی رہتی ہیں۔

پرافٹ اردو نے اس معاملے میں پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ کا مؤقف جاننے کیلئے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن اس خبر کو شائع کرنے تک کمپنی کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here