ریاض: سعودی حکومت نے تیل تنصیبات کی موثر حفاظت کے لیے بہترین دفاعی نظام خریدنے کا فیصلہ کر لیا جس سے توانائی کی تنصیبات کا بہترین تحفظ ہو سکے گا۔
سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق یونان اور سعودی عرب کے مابین ایک دفاعی معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت یونان سعودی عرب کو توانائی کی تنصیبات کے تحفظ کے لیے پیٹریاٹ فضائی دفاعی نظام مہیا کرے گا۔
یونانی وزیر خارجہ نیکوس دیندیاس نے وزیر دفاع نیکوس پناجیوٹوپولس کے ساتھ سعودی دارالحکومت ریاض میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے ملاقات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا اور اس دفاعی معاہدے کا اعلان کیا۔
یونانی وزیر خارجہ نے الریاض میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ ’’ہم نے ایک سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں، اس کے تحت پیٹریاٹ بیٹریوں کو سعودی عرب میں منتقل کیا جائے گا۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا ہے کہ “ہم نے خلیج تعاون کونسل کے ساتھ بھی تعاون کے ایک سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں۔ خلیجی ممالک کے ساتھ تعاون کے فروغ کے لیے ہمارے ملک کا یہ ایک بڑا قدم ہے اور یہ مغرب کے لیے توانائی کے وسائل کے وسیع تر تحفظ میں بھی ایک اہم حصہ ہے۔‘‘
واضح رہے کہ امریکی ساختہ پیٹریاٹ طیارہ شکن نظام انتہائی بلندی سے آنے والے بیلسٹک میزائلوں کے حملوں کو روکنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔
سعودی عرب پر حالیہ مہینوں کے دوران میں یمن سے حوثی شیعہ باغیوں نے بموں سے لدے ڈرونز اور بیلسٹک میزائلوں سے کئی حملے کیے ہیں، اس دوران ائیرپورٹس، شہری آبادی اور سعودی آرامکو کی بعض تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، سعودی عرب نے اس سے پہلے امریکا سے تھاڈ میزائل دفاعی نظام خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔