وزیراعظم نے جلوزئی میں 1320 اپارٹمنٹس کی تعمیر کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا

525

نوشہرہ: وزیراعظم عمران خان نے جلوزئی ہاﺅسنگ سکیم کے تحت 40 ہزار روپے سے کم آمدنی والے افراد کے لئے 1320 اپارٹمنٹس کی تعمیر کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔

بدھ کو جلوزئی ہاﺅسنگ سکیم کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہاﺅسنگ سکیم اس طبقے کے لئے ہے جو اپنا گھر بنانے کی استطاعت نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں پہلی مرتبہ یہ منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ معاشرے کی پہچان امراء کے گھروں اور ان کی سوسائٹیز سے نہیں ہوتی بلکہ کمزور اور غریب طبقے کے طرز رہائش سے ہوتی ہے۔ جومعاشرہ اپنے کمزور اور غریب طبقے کا خیال نہیں رکھتا وہ ترقی نہیں کر سکتا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے ملک میں طاقتور قانون کا پابند نہیں بننا چاہتا اور وہ پی ڈی ایم جیسی تنظیمیں اور اتحاد بنا لیتا ہے اور اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو خاص لوگ سمجھتے ہیں، وہ سجھتے ہیں کہ چوری کریں، ڈاکے ماریں اور منی لانڈرنگ کریں انہیں قانون کے نیچے نہ لایا جائے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اسی طرح ہمارے ملک میں شوگر مافیا ہے جو لوگوں کو مہنگی چینی فروخت کرتا ہے اور قیمتیں بڑھا کر غربت میں اضافہ کرتا ہے لیکن یہ ٹیکس نہیں دیتے ہیں، جب ان کے خلاف کارروائی کی جائے تو وہ بھی اپنے آپ کو خاص لوگ سمجھنے لگتے ہیں۔ ہر شعبے میں مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں۔ کمزور اور طاقتور کے لئے ایک ہی قانون ہونا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کوئی قوم وسائل کی کمی سے غریب نہیں ہوتی۔ عوام کی بنیادی ضروریات پوری کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے، غریب، مزدور، چھوٹے دکانداروں اور چھابڑی والے بھی یہ خواہش رکھتے ہیں کہ ان کے اپنے گھر ہوں۔ ان کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سوچا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب کبھی زلزلے یا سیلاب آتے ہیں اور جس طرح قبائلی علاقوں میں جنگ ہوئی تومتاثرہ لوگ کیمپوں میں مقیم رہے۔ افغان پناہ گزین بھی جلوزئی کیمپ میں مقیم رہے ہیں۔ اپنا گھر نہ ہونے کا خوف سب سے بڑا خوف ہے۔ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ غریبوں اور کمزور طبقے کے لئے ہاﺅسنگ منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی کم لاگت کی ہاﺅسنگ سکیم کے لئے پہلے مکمل سروے کیا گیا اور جن کے پاس گھر نہیں ہیں ان کو رجسٹرڈ کیا گیا۔ حکومت کے پاس تو اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ ہر کسی کو گھر بنا کے دے سکے۔ لیکن بینکوں کو گھروں کے لئے قرضے دینے پر آمادہ کیا گیا ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ سستے اور سرکاری زمین پر گھر تعمیر ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ہر گھر پر تین لاکھ روپے سبسڈی دے رہی ہے اور گھر حاصل کرنے والا کرائے کی جگہ قسط دے کر گھر کا مالک بن سکتا ہے۔ 25 لاکھ روپے کا گھر 22 لاکھ روپے میں ملے گا۔ اگر گھروں کی قیمت کم ہو گی تو بینکوں کی قسطیں بھی کم ہوں گی اور وہ اپنےگھر کے مالک بن جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت اور نیا پاکستان اتھارٹی مل کر منصوبے پر کام کر رہی ہے، بینکوں سے صرف تین فیصد مارک اپ پر قرضہ ملے گا، ہاﺅسنگ سکیم کا دائرہ خیبرپختونخوا کے دیگر اضلاع تک بڑھایا جائے گا، ہماری کوشش ہے کہ پہلے مرحلے میں 9 ہزار 800 کنال پر گھر تعمیر ہوں گے۔

علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران نے پشاور تا درہ آدم خیل روڈ اور چترول شندور روڈ کا سنگ بنیاد رکھا، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زراعت، سیاحت اور جنگلات کے شعبہ میں انقلاب لا رہے ہیں، پاکستان کے شمالی علاقہ جات سیاحت کے اعتبار سے قدرتی خوبصورتی سے مالامال ہیں، شندور، چترال گلگت روڈ سے سیاحتی شعبہ میں مزید انقلاب آئے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ زراعت کے شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی لائیں گے، فی ایکڑ پیداوار میں نمایاں اضافہ کریں گے، زعفران اور زیتون کی کاشت کریں گے، سیاحت کے حوالے سے علاقوں کی زوننگ کریں گے، جنگلات اگانے سے ملک کی آمدن بڑھے گی اور اس سے ماحولیاتی حدت میں بھی کمی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ سیاحوں کے لئے انفراسٹرکچر اور ریزارٹ بنائیں گے۔ زونگ کے بعد یہاں بائی لاز بنائیں گے تاکہ ایک طریقہ کار سے یہاں ہوٹل بنیں۔ سوئٹزرلینڈ میں ہمارے شمالی علاقہ جات کے مقابلے میں آدھا علاقہ بھی نہیں، وہاں ایک ترتیب سے ہوٹل اور چراہ گائیں بنی ہوئی ہیں اور وہ سالانہ 60 سے 80 ارب ڈالر صرف سیاحت سے کماتے ہیں جبکہ ہماری برآمدات محض 26 ارب ڈالر ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ موبائل فون نے دنیا بدل دی ہے اب کسی بھی علاقے میں سیاحتی مقامات کی تشہیر کے لئے اشتہارات اور فوٹوگرافرز کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت نہیں، وہاں پر جانے والے سیاح یہ کام کرتے ہیں۔ کمراٹ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالنے سے دو ہفتوں میں ایک لاکھ سیاح وہاں آئے لیکن انفراسٹرکچر کا فقدان تھا۔ سوات موٹر وے نے سوات کو بدل دیا اب سردیوں میں بھی سیاح آتے ہیں، سیاحت سے پاکستان میں معاشی انقلاب آئے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here