اسلام آباد: ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے فروغ کے ساتھ دنیا بھر میں فری لانسنگ مارکیٹ تیز رفتاری سے ترقی کر رہی ہے اور 2023ء تک فری لانسنگ کی بین الاقوامی معیشت 455 ارب ڈالر سالانہ سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔
فری لانس اکانومی میں فنی و پیشہ ور ماہرین کا حصہ روز بروز بڑھ رہا ہے اور اس وقت دنیا بھر میں فری لانسنگ کے شعبہ میں کنسلٹنگ، کوچنگ اور ریسرچ کی خدمات فراہم کرنے والے ماہرین کا حصہ 19 فیصد ہے جبکہ تخلیقی خدمات فراہم کرنے والے ماہرین فری لانسنگ کی بین الاقوامی معیشت میں 15 فیصد اور آئی ٹی کے ماہرین کا حصہ 13 فیصد ہے۔
فری لانسنگ کے شعبہ کے اعدادوشمار مرتب کرنے والے عالمی ادارے سٹیٹسٹا اور معروف بین الاقوامی میگزین بلوم برگ اور فوربز کی رپورٹس کے مطابق 2023ء کے اختتام تک فری لانسنگ کی عالمی معیشت 455.2 ارب ڈالر سالانہ تک بڑھنے کی توقع ہے۔
ادھر مالیاتی خدمات فراہم کرنے والی بین الاقوامی کمپنی پائیونیر کے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر کے 36 فیصد فری لانسنگ کے کلائنٹس کا تعلق شمالی امریکہ ہے جبکہ دیگر 64 فیصد دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھتے ہیں جن میں سے یورپی کلائنٹس کی شرح 27 فیصد ہے۔ لاطینی امریکہ سے تعلق رکھنے والے کلائنٹس کی شرح 11 فیصد اور ایشیائی کلائنٹس کی تعداد 10 فیصد ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند سال کے دوران گوگل نے اپنے مستقل ملازمین کی بجائے زیادہ تر کام فری لانسرز سے کرایا ہے جس سے فری لانسنگ کے تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی ہوتی ہے۔ کورونا کی بین الاقوامی وبا کے بعد ورک فرام ہوم کے تصور نے جنم لیا جس کے بعد فری لانسنگ کے شعبہ کی ترقی اور اہمیت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔