پاکستان میں اس وقت کتنے کھرب روپے کے کرنسی نوٹ زیر گردش ہیں؟

1994

لاہور: سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعدادوشمار کے مطابق فروری 2021ء تک ملک میں زیر گردش دولت کا مجموعی حجم 25 کھرب 94 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔

ملکی معیشت میں زیرِگردش دولت کا حجم جنوری 2021ء کے دوران 25 کھرب 71 ارب روپے تھا جبکہ فروری 2020ء کے دوران ملک بھر میں زیر گردش دولت کا حجم 22 کھرب 51 ارب روپے تھا، جس کا مطلب ہے کہ ایک سال کے دوران منی سپلائی میں 15.23 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ماہانہ اعتبار سے محض 23 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

سٹیٹ بینک کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ فروری 2021ء تک ملک میں کُل چھ کھرب 48 ارب روپے کرنسی نوٹوں کی صورت میں زیر گردش ہیں جبکہ منتقلی کے قابل ڈیپازٹس کا حجم 11 کھرب 71 ارب روپے تھا، یہ تمام ڈیپازٹس بغیر جرمانے یا پابندی کے قابلِ تبادلہ ہیں۔

گزشتہ ایک سال کے دوران غیر رسمی معیشت ہونے کی وجہ سے پاکستان میں کرنسی نوٹوں کی تعداد دیگر ترقی یافتہ یا ابھرتی ہوئی معیشتوں کے مقابلے میں زیادہ رہی اور یہ ایک سال میں ایک کھرب روپے یا 20 فیصد بڑھی۔

اگر جائزہ لیا جائے تو 2012ء سے لے کر گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران ملک میں زیر گردش کرنسی نوٹوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، مالی سال 2012 کے اختتام پر زیر گردش کرنسی کی تعداد 1.73 کھرب روپے تھی، جو 2013ء میں 1.93 کھرب روپے، 2014ء میں 2.17 کھرب روپے، 2015ء میں 2.55 کھرب روپے ہو گئی۔

مالی سال 2016ء کے اختتام پر ملک میں زیر گردش کرنسی کی تعداد 3.33 کھرب روپے، 2017ء میں 3.91 کھرب روپے، 2018 میں 4.38 کھرب روپے، 2019ء میں 4.95 کھرب روپے اور 2020ء میں 6.14 کھرب روپے کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی۔

فروری 2021ء کے دوران دیگر ڈیپازٹس کی مالیت تین کھرب 49 ارب روپے رہی جو سالاںہ اعتبار سے 9 فیصد زائد رہی۔ یہ دراصل قابل انتقال ڈیپازٹس کے علاوہ ہوتے ہیں جو قومی یا غیرملکی کرنسی کی صورت میں ہو سکتے ہیں۔

دوسری جانب فروری 2020ء میں پاکستان میں زیر گردش سکوں کی مالیت 9 ارب 3 کروڑ روپے سے کم ہو کر فروری 2021ء میں 8 ارب 36 کروڑ روپے تک کم ہو گئی۔ مزید برآں پوسٹ آفسز کے پاس ڈیپازٹس کی مالیت 272.2 ارب روپے جبکہ قومی بچت سکیموں میں 3.98 کھرب روپے ریکاڑد کی گئی جو سالانہ اعتبار سے 4 فیصد یا 3.8 کھرب روپے زائد رہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here