واشنگٹن: امریکا متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کو 23 ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کرے گا جس میں ایف 35 جنگی طیارے، مسلح ڈرون اوار دیگر سازوسامان شامل ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ اس مجوزہ اسلحہ فروخت پر متحدہ عرب امارات کے ساتھ ڈیل کیلئے آگے بڑھے گی تاہم اس حوالے سے تفصیلات پر نظرثانی کا عمل اور اماراتی حکام سے مشاورت بھی جاری ہے جو اسلحے کے استعمال سے متعلق ہے۔
ڈیموکریٹ صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے سابق ری پبلکن صدر ٹرمپ کی جانب سے کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد نظرثانی کرنے کے لیے معطل کر رکھا تھا۔
سابق صدر نے اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے سے کچھ عرصہ قبل متحدہ عرب امارات کو اسلحے کی فروخت کا معاہدہ کیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے نومبر 2020ء میں کانگریس کو بتایا تھا کہ امریکی اسلحے کی متحدہ عرب امارات کو فراہمی کی منظوری دی گئی ہے جو خلیجی ملک کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے ’ابراہام اکارڈ‘ کا حصہ ہے۔
اس معاہدے کے تحت صدر ٹرمپ کی مدت صدارت کے آخری مہینے میں اسرائیل کے چار اسلامی ملکوں متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش سے سفارتی تعلقات کے معاہدے کیے گئے تھے۔
امارات اور امریکہ کے درمیان 23 ارب 37 کروڑ ڈالر اسلحے کے معاہدے میں 50 ایف 35 جنگی طیارے اور 18 ڈرونز کے علاوہ فضا سے فضا اور فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل بھی شامل ہیں۔
یہ اسلحہ امریکی کمپنیاں جنرل اٹامکس، لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن اور ریتھیون ٹیکنالجیز کارپوریشن تیار کریں گی۔
امریکی کانگریس میں قانون سازوں کی جانب سے اس معاہدے کی منظوری روکنے کی کوشش کو ٹرمپ کے ساتھی ری پبلکن ارکان نے گزشتہ سال دسمبر میں ناکام بنا دیا تھا۔ اس کے بعد صدر ٹرمپ نے مدت صدارت ختم ہونے سے چند گھنٹے قبل 20 جنوری کو اس معاہدے کو حتمی شکل دی۔
صدر بائیڈن کے صدارتی دفتر سنبھالنے کے بعد ان کی انتظامیہ نے اس معاہدے پر نظرثانی کا اعلان کیا جس پر متحدہ عرب امارات نے کہا کہ وہ اس کو خوش آمدید کہتے ہیں اور نئی انتظامیہ کے ساتھ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں میں بات چیت کے ذریعے ساتھ دیں گے۔