لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے پٹرول بحران کے معاملے پر اوگرا کے موجودہ تمام سابق چیئرمینوں کو طلب کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اوگرا اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہی ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے پٹرول بحران پر کمپنیوں کا آڈٹ کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے آج تک تعینات ہونے والے اوگرا کے تمام چیئرمینوں کو طلب کر تے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو بھی رپورٹ سمیت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیے:
پٹرول بحران: 10 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے فرانزک آڈٹ کا فیصلہ
پٹرول بحران: معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر کو عہدہ چھوڑنے کی ہدایت
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ اگر پٹرول نہ ہو تو ملک تباہ ہو جاتے ہیں، یہ بغاوت کی سطح کا جرم ہے۔ جہاز دو دن بندرگاہ پر روک کر تیل بیچا گیا جس سے کچھ لوگوں کو دو ارب کا فائدہ ہوا۔
عدالت کا مزید کہنا تھا کہ قانون غریب لوگوں کیلئے بنایا گیا ہے، بڑے لوگوں کو تحفظ دینے کیلئے نہیں، ملک کو لوٹ کر کھوکھلا کر کے رکھ دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے ملک میں پٹرولیم کمپنیوں پر بھی آبزرویشن دی، عدالت نے قرار دیا کہ بھارت میں سوا ارب کی آبادی میں صرف 10 آئل کمپنیاں جبکہ پاکستان میں 36 موجود اور 36 پائپ لائن میں ہیں۔
آئل کمپنیوں کے وکیل نے موقف پیش کیا کہ جتنی زیادہ کمپنیاں ہوں گی، اتنی ہی مسابقت پیدا ہو گی اور اچھی چیز فراہم کی جائے گی۔
اس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں صرف آپ ہی سمجھدار ہیں، جہاں آپ کے خلاف کارروائی ہو گی وہاں آپ کو بھی سن لیں گے۔
جسٹس قاسم خان نے قرار دیا کہ کسی بھی آئل کمپنی کے پاس 10 سے 15 دن سے زیادہ کا ذخیرہ نہیں ہونا چاہیئے، اوگرا تو حکومت کو غلط کہتی ہے، عدالت کے نزدیک اوگرا اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہی ، آج تک اوگرا کے جتنے چیئرمین آئے ہیں سب اس میں شامل ہیں۔ عدالت کے نوٹس لینے پر کچھ کمپنیوں کو تھوڑا تھوڑا جرمانہ کردیا گیا۔