آئی ایم ایف کیساتھ کیے گئے وعدوں کی وجہ سے صنعتوں کیلئے بجلی 36 فیصد مہنگی ہونے کا امکان

بجلی مہنگی کرنے کا نتیجہ ملکی سٹیل انڈسٹری اور بالعموم تعمیراتی سیکٹر کی تباہی کی صورت نکلے گا: پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج سٹیل پروڈیورسز

865

اسلام آباد: پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج سٹیل پروڈیورسز (پی اے ایل ایس پی) نے حکومت سے سٹیل سیکٹر کے لیے بجلی کی لاگت میں اضافہ نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بجلی مہنگی کرنے کا نتیجہ ملکی سٹیل انڈسٹری اور بالعموم مقامی انڈسٹری کی تباہی کی صورت نکلے گا۔

رپورٹس کے مطابق حکومت کی طرف سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بجلی مہنگی کرنے کے  وعدوں کے پیش نظر صنعتوں کے لیے بجلی کی لاگت 36 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ حکومت اکتوبر سے پہلے پاور ٹیرف میں کم از کم 5.65 روپے فی یونٹ اضافہ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

ٹیرف میں متوقع اضافے کے خلاف تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے صنعت کاروں اور ٹریڈ ایسوسی ایشنز نے حکومت سے رابطے شروع کر دیے ہیں، اس حوالے سے ایسوسی ایشن نے متلعقہ وزارت کے نام ایک خط میں لکھا ہے کہ سٹیل انڈسٹری میں بجلی کی زیادہ کھپت کی وجہ سے ہوتی ہے، حکومت پہلے ہی رواں سال بجلی 16 فیصد مہنگی کر چکی ہے، پاور ٹیرف میں مزید اضافہ انڈسٹری کو بحران سے دوچار کر دے جو پہلے سے مشکلات کا شکار ہے۔

اس سے قبل فروری 2021ء میں حکومت نے مختلف چارجز کی مد میں پاور ٹیرف میں 1.95 روپے کلوواٹ فی گھنٹہ اور فکسڈ چارجز کی مد میں ماہانہ 40 روپے کلوواٹ فی گھنٹہ اضافہ کر دیا تھا۔

خط میں کہا گیا کہ بجلی مہنگی کرنے سے سٹیل انڈسٹری کے لیے مزید مشکلات پیدا ہوں گی کیونکہ ملک میں کاروبار کرنے کی لاگت پہلے ہی زائد ہے، مزید یہ کہ پیداواری لاگت میں مسلسل اضافے کی وجہ سے کافی عرصے سے سٹیل انڈسٹری اوسط درجے سے بھی کم کارکردگی دکھا پا رہی ہے۔

پرافٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے ایک رکن نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے سٹیل انڈسٹری نے کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے باوجود تعمیراتی شعبے کو مناسب قیمت پر مال فراہم کرنے کیلئے اپنا پرافٹ کم رکھا حالانکہ اسے بھاری اضافی لاگت برداشت کرنا پڑی، روپے کی قدر میں گراوٹ، اضافی شرح سود اور بجلی کی قیمت میں اضافے سے انڈسٹری کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی لاگت میں تجویز کردہ اضافے سے نہ صرف مینوفیکچررز بلکہ خود حکومت اور گھریلو صارفین بھی متاثر ہوں گے، سریہ کی قیمت بڑھنے سے حکومت کے صنعتی اور ہاؤسنگ سیکٹرز کی حوصلہ افزائی کرنے کے منصوبے کو نقصان پہنچے گا۔

یہ بھی واضح رہے کہ اگر بجلی مہنگی کرنے کا اعلان کر دیا جاتا ہے تو نومبر 2020ء میں صنعتی پیکیج کا فیصلہ بے سود رہے گا اس سے سٹیل انڈسٹری سریہ کی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہو گی جو بالآخر نیا پاکستان ہاؤسنگ سیکم جیسے عوامی منصوبوں پر کو مزید مہنگا کر دے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here