بھاری جرمانے کے باوجود علی بابا کے شیئرز کی مالیت میں 9 فیصد اضافہ

511
FILE PHOTO: The Alibaba Group logo is seen during the company's 11.11 Singles' Day global shopping festival at their headquarters in Hangzhou, Zhejiang province, China, November 11, 2020. REUTERS/Aly Song/File Photo

بیجنگ: چین کے ای کامرس گروپ ‘علی بابا’ کے شئیرز میں گزشتہ روز 9 فیصد اضافہ ہوا ہے، اس کی وجہ چینی حکام کی شیئر ہولڈرز کو یہ یقین دہانی ہے کہ 2.78  ارب ڈالر کے حکومتی جرمانے سے علی بابا کی تجارتی سرگرمیوں پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے نے علی بابا کے حوالے سے بتایا کہ اس نے ایک کانفرنس کال میں شیئر ہولڈرز کو بتایا ہے کہ چینی حکومت کی جانب سے اس پر کیے جانے والے 2.78 ارب ڈالر کے جرمانے سے اس کا کاروبار متاثر نہیں ہو گا، اس یقین دہانی کے فوری بعد علی بابا کے شئیرز چینی سٹاک میں 8.99 فیصد اضافے کے ساتھ 237.60 ہانگ کانگ ڈالر فی شیئر کی سطح پر پہنچ گئے۔

ای کامرس کمپنی علی بابا نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ چینی حکومت کے اس فیصلے کو تسلیم کرتی ہے اور اس پر عملدرآمد بھی کرے گی یعنی چینی کمپنی بھاری جرمانہ ادا کرنے پر رضامند بھی ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ 11 اپریل کو چینی حکومت کی جانب سے علی بابا گروپ کو 2.75 ارب ڈالر جرمانہ کیا گیا تھا جس کے بارے میں چین کی ریگولیٹری اتھارٹی کا کہنا تھا کہ کمپنی نے مارکیٹ میں کئی برسوں سے اپنی اجارادارانہ پوزیشن کا غلط استعمال کیا ہے اور ملک کے اجارہ داری کے خلاف قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔

اگر کمپنی پر عائد ہونے والے اس جرمانے کے حجم کے بارے میں اندازہ لگایا جائے تو یہ علی بابا کے سال 2019ء میں کمائے گئے منافع کا 4 فیصد بنتا ہے۔

چینی ریگولیٹر ادارے کے مطابق علی بابا گروپ نے دوسری کمپنیوں کو دیگر پلیٹ فارمز سے فروخت سے روک کر مسابقت کے اصولوں کی نفی کی ہے۔

یہ جرمانہ کمپنی کے خلاف اکتوبر سے جاری کارروائیوں میں سے تازہ ترین اقدام ہے، خیال رہے کہ اکتوبر 2020ء میں اس کمپنی کے شریک بانی جیک ما نے چین کے سرکردہ ریگولیٹرز کو بتایا تھا کہ ان کے ایسے اقدامات جدت کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

ملک کی دیگر کمپنیاں بھی ریگولیٹرز کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور ان کے بڑھتے اثرورسوخ سے پریشان بھی ہیں۔ گزشتہ ماہ ایسی 12 کمپنیوں پر اجارہ داری کے خلاف قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے عائد کیے گئے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here