لاہور: وفاقی حکومت کے ذمہ واجب الادا قرض میں فروری 2021ء کے اختتام تک 10 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ فروری 2020ء کے مقابلے میں 3.195 کھرب روپے بڑھ گیا ہے۔
ماہانہ اعتبار سے تو قرض میں اضافہ نہیں ہوا لیکن سالانہ اعتبار سے فروری 2020ء کے 33.4 کھرب روپے کے مقابلے میں فروری 2021ء کے دوران وفاقی حکومت کے ذمے واجب الادا قرض کا حجم 36.6 کھرب روپے تک جا پہنچا ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق زیادہ تر قرض مقامی طور پر حاصل کیا گیا ہے، فروری 2021ء تک وفاقی حکومت کے ذمے مقامی بینکوں اور مالیاتی اداروں سے لیا گیا قرض 24.78 کھرب روپے رہا جو فروری 2020ء کے مقابلے میں 12 فیصد جبکہ جنوری 2021ء کے مقابلے میں ایک فیصد زیاہ ہے۔ اس میں 19.454 کھرب روپے طویل المدتی معیاد پر حاصل کیے گئے جبکہ 5.326 کھرب روپے قلیل المدتی قرض کی مد میں لیے گئے۔
فروری 2021ء کے اختتام تک حکومت کے طویل المدتی قرض میں فروری 2020ء کے 16.87 کھرب روپے کے مقابلے میں سالانہ اعتبار سے 15 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ماہانہ اعتبار سے اس میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں آئی۔ اس کی بنیادی وجہ حکومت کی جانب سے قلیل المدتی قرض کو طویل المدتی قرض میں تبدیل کرنے کا فیصلہ تھا تاکہ ادائیگی کیلئے زیادہ وقت میسر آ سکے۔
یہ بھی پڑھیے:
’موجودہ حکومت 5 کھرب روپے کے اندرونی وبیرونی قرضے ادا کرچکی ہے‘
اسٹیٹ بینک چوتھی بار اسلامی فنانس کو فروغ دینے والا بہترین مرکزی بینک قرار
دوسری جانب قلیل المدتی مقامی قرض ماہانہ اعتبار سے 4 فیصد اضافے سے 190 ارب روپے رہا جبکہ سالانہ اعتبار سے اس میں کسی قسم کا اضافہ یا کمی ریکارڈ نہیں کی گئی۔
طویل المدتی مقامی قرض میں پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) کی مالیت 14.27 کھرب روپے اور سیونگ سکیموں کی مالیت 3.526 کھرب روپے رہی جن سے بالترتیب سالانہ 15 فیصد اور 7 فیصد اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔
وفاقی حکومت نے قلیل المدتی مقامی قرض کمرشل بینکوں کو مارکیٹ ٹریژری بلز (ایم ٹی بیز) کی فروخت سے حاصل کیا، اس میں سالانہ اعتبار سے چھ فیصد جبکہ ماہانہ اعتبار سے چار فیصد اضافہ ہوا اور یہ 5.32 کھرب روپے ریکارڈ کیا گیا۔
اعدادوشمار سے مزید ظاہر ہوتا ہے کہ فروری 2021ء کے اختتام تک وفاقی حکومت کے ذمے واجب الادا بیرونی قرض 11.23 کھرب سے بڑھ کر 11.83 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا یوں فروری 2020ء کے مقابلے میں اس میں پانچ فیصد کے لحاظ سے 599.5 ارب روپے اضافہ ہوا۔
بیرونی قرض کا تفصیلی جائزہ لینے پر ظاہر ہوتا ہے کہ تقریباََ 11.72 کھرب روپے طویل المدتی قرض کی مد میں لیے گئے جو سالانہ لحاظ سے 11 فیصد زیادہ ہے۔ جبکہ 106.9 ارب روپے طویل المدتی قرض کی مد میں لیے گئے جو گزشتہ سال فروری کے مقابلے میں 84 فیصد کم ہیں۔